پاکستان اور قطر کا سیاسی مشاورتی میکنزم کو مزید فعال بنانے پر اتفاق

اسلام آباد : پاکستان اور قطر نے سیاسی مشاورتی میکنزم کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان میں موجودہ تبدیلی کے دوران خانہ جنگی کا نہ ہونا، خوش آئند ہے، افغان امن عمل میں قطر کا کردار قابل تحسین ہے، پاکستان اور قطر سمجھتے ہیں افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، افغانستان کو تنہا چھوڑنے سے امن مخالف قوتوں ’’اسپائلرز‘‘کو موقع میسر آنے کا خدشہ ہے، ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں ،عالمی برادری افغانوں کی مالی اور انسانی بنیادوں پر امداد کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھے، قطر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہیں۔ وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور قطر کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات کا انعقاد ہوا جس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی جبکہ قطری وفد کی قیادت، قطر کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال تھانی نے کی،نمائندہ خصوصی برائے افغانستان ایمبیسڈر محمد صادق ،سیکرٹری خارجہ سہیل محمود ،اسپیشل سیکرٹری خارجہ رضا بشیر تارڑ اور وزارتِ خارجہ کے سینئر افسران نے شرکت کی ۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سب سے پہلے میں آپ کو وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں،وزیر خارجہ نے اپنے قطری ہم. منصب کو انتالیہ فورم کے موقع پر ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہاکہ 15 اگست کے بعد افغانستان کی ابھرتی ہوئی صورتحال کے حوالے سے مختلف وزرائے خارجہ سے گفتگو ہوئی، بہت سے یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ میرا ٹیلیفونک رابطہ ہوا ۔انہوں نے کہاکہ جرمنی، برطانیہ، اٹلی کے وزرائے خارجہ پاکستان تشریف لائے اور ان کے ساتھ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ، افغان امن عمل میں قطر کا کردار قابل تحسین ہے، افغانستان کے حوالے سے پاکستان اور قطر کی سوچ میں مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں ممالک سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، افغانستان میں موجودہ تبدیلی کے دوران خانہ جنگی کا نہ ہونا، خوش آئند ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دونوں وزرائے خارجہ نے طالبان قیادت کی جانب سے عام معافی، حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی ، افغانستان کی سرزمین کو کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہونے کے حوالے سے دیے گئے، ابتدائی بیانات حوصلہ افزا ہیں، افغانستان میں عبوری حکومت تشکیل دے دی گئی ہے۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم افغانستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، ہم افغانستان میں اجتماعیت کی حامل حکومت سازی کے خواہاں ہیں، افغانستان میں دیرپا امن ہماری مشترکہ خواہش ہے، وزیر خارجہ نے قطری ہم منصب کو افغانستان کے حوالے سے علاقائی لائحہ عمل کی تشکیل کیلئے کیے گئے چار ملکی دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں چالیس سال سے جاری جنگ و جدل کے خاتمے کی امید پیدا ہوئی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جائے، افغانستان کو تنہا چھوڑنے سے امن مخالف قوتوں “اسپائلرز” کو موقع میسر آنے کا خدشہ ہے، عالمی برادری افغانوں کی مالی اور انسانی بنیادوں پر امداد کو یقینی بنانے کیلئے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان میں پنپتے ہوئے انسانی المیے کے پیش نظر افغان شہریوں کی معاونت کو یقینی بنایا جائے، وزیر خارجہ نے کابل سے انخلاء کے عمل میں مختلف ممالک کے سفارتی عملے اور شہریوں کو فراہم کی گئی پاکستانی معاونت سے آگاہ کیا، ہم افغانستان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ قطر کے ساتھ ہمارے گہرے برادرانہ مراسم ہیں پاکستان اور قطر کے درمیان،توانائی، فوڈ سیکورٹی ،انفارمیشن ٹیکنالوجی، تعمیرات، سیاحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم قطر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، دفاعی پیداوار سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کیلئے پر عزم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان،قطر کو فیفا ورلڈ کپ 2022 کے دوران سیکورٹی تعاون فراہم کرنے کیلئے آمادہ ہے، وزیر خارجہ نے ، قطر جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کو ویزہ کے حصول میں سہولت کی فراہمی کا مطالبہ کیا ۔دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور قطر کے مابین سیاسی مشاورتی میکنزم کو مزید فعال بنانے پر اتفاق کیا ۔بعد ازاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزارتِ خارجہ میں، قطر کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال تھانی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے میں قطر کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال تھانی کو پاکستان اور وزارتِ خارجہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، ہمارے وفود کی سطح پر مذاکرات بہت سود مند رہے، انتالیہ ڈپلومیسی فورم کے موقع پر ہم نے تفصیلی تبادلہ خیال کیا ،۔