افغان طالبان کا چمن سے ملحقہ سرحد پر قبضہ، پی ٹی ایم پر یشان ؟

کابل: طالبان نے پاکستان اور افغانستان کے مابین مرکزی گزرگاہ کاکنٹرول حاصل کرلیا جس کے بعد پاکستان نے سرحد سیل کر دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی سرحد سے متصل افغان ضلع اسپن بولدک پر قبضے کے لیے حملہ کیا گیا، پاکستان اور افغانستان کے مابین مرکزی گزرگاہ کاکنٹرول حاصل کرلیا ہے۔

ترجمان طالبان کا کہنا تھاکہ طالبان نے 20 سال بعد افغانستان کی جانب سے باب دوستی کاکنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے، باب دوستی پر طالبان نے افغانستان کا قومی پرچم اتار دیا اور طالبان امارت اسلامی کا سفید پرچم لہرادیا گیا ۔دوسری جانب افغان محکمہ ٹرانسپورٹ نے تصدیق کی کہ افغانستان میں چمن قندھار شاہراہ پر طالبان نے کنٹرول کرلیا جس کے باعث آمدورفت معطل ہے۔صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد سیل کرکے سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے۔علاوہ ازیں لیویز حکام کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے بھی باب دوستی ہر قسم کی آمدورفت کے لیے بند ہے جس کے باعث تجارت بھی معطل ہے، باب دوستی پر اضافی سکیورٹی تعینات کرکے پاک افغان بارڈر پر ہائی الرٹ کردیا گیا ، باب دوستی گیٹ سے آمدورفت اور تجارت بحالی کیلئے طالبان کی مقامی قیادت سے رابطے میں ہیں۔

https://twitter.com/miqazi/status/1415249114950995968?s=20

اسپین بولدک میں باب دوستی اور افغان آرمی کی چوکیوں پر افغان طالبان کے قبضے کے بعد تلاشی. افغان آرمی کی متعدد چوکیوں سے کروڑوں روپے کی پاکستان کرنسی بھی برآمد ہوئی،بتایا گیا ہے کہ یہ پاکستانی کرنسی افغان آرمی بارڈر پہ اسمگلرز کی مدد کرنے کے بدلے میں حاصل کرتی رہی ہے، مزید تلاشی جاری ہے،سوشل میڈیا صارفین نے طالبان کی جانب سےافغان ضلع اسپن بولدک پر قبضے اور پاکستانی کرنسی برآمد ہونے کے بعد پی ٹی ایم کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہو ئے اپنے پیغامات میں لکھا ہے کہ اب سمجھ آیا پی ٹی ایم کا بارڈرز بند ہونے پر آئے روز کیوں احتجاج کررہے تھے اصل میں پی ٹی ایم کے کارندے بارڈر پر اسمگلنگ کے دھندے میں ملوث تھے جب سے چمن اور طورخم بارڈر پر چیکنگ سخت کردی گئی تو پی ٹی ایم کے اوسان خطا ہوگئے اور آئے روز ایک نئے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حکومتی اداروں اور سیکورٹی فورسز کے خلاف مظاہر ے کررہے تھے،اصل میں پی ٹی ایم کے آقا افغانستان میں رہائش پذیر تھے اور وہاں سے پاکستان کے اندر حالات خراب کرنے کی ہدایات مل رہی تھی۔