قومی اسمبلی اجلاس: فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور، قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے مختص

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کثرت رائے سے منظور کر لی گئی ہے‘قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی سربراہی میں شروع ہوا تاہم فنانس بل کی منظوری کے دوران اسپیکر اسد قیصر ایوان میں پہنچے اور اپنی نشست سنبھال لی. فنانس بل کی منظوری کے دوران وزیر اعظم عمران خان بھی ایوان میں پہنچ گئے جن کا حکومتی اراکین اسمبلی نے کھڑے ہو کر استقبال کیا وزیر خزانہ شوکت ترین نے فنانس ترمیمی بل 2021 ایوان میں پیش کیا جس کی اپوزیشن کی جانب سے مخالفت کی گئی ہے ایوان نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کی زبانی منظوری لی جسے نواب تالپور نے چیلنج کردیا جس کے بعد اسپیکر نے گنتی کرنے کی ہدایت کردی.ایوان میں گنتی کا عمل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی نے فنانس بل پیش کرنے کی تحریک کو شق وار کثرت رائے سے منظور کرلیا گیافنانس بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 172 ووٹ جبکہ مخالفت میں 138 ووٹ آئے حکومت نے مالی سال 22-2021 کیلئے8 ہزار 487 ارب روپے رکھے ہیں ترقیاتی بجٹ 2 ہزار 102 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جس میں سے وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حجم900 ارب اور صوبوں کیلئے1ہزار 202 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں.اسی طرح دفاع کیلئے 1373 ارب ، سود کی ادائیگیوں کیلئے 3 ہزار 60 ارب، تنخواہوں اور پنشن کیلئے 160 ارب، صوبوں کو این ایف سی کے تحت ایک ہزار186 ارب، صحت کیلئے 30 ارب اور ہائیرایجوکیشن کیلئے 44 ارب مختص کیے ہیں آزاد کشمیرکا بجٹ 54 ارب سے بڑھا کر60 ارب کردیا گیا جبکہ گلگت بلتستان کا بجٹ32 ار ب سے بڑھاکر47 ارب کرنے کی تجویز ہے. ضم شدہ قبائلی اضلاع کیلئے 54 ارب روپے, جنوبی بلوچستان کی ترقی کیلئے 20 ارب,، گلگت بلتستان کے منصوبوں کیلئے 40 ارب روپے اور سندھ کے 14 اضلاع کیلئے 19 ارب روپے رکھے گئے ہیں امن عامہ کیلئے 178 ارب، ماحولیاتی تحفظ کیلئے 43 کروڑروپے، صحت کیلئے 28 ارب، تفریح ،ثقافت اور مذہبی امورکیلئے 10 ارب مختص کیے ہیں آئندہ مالی سال حکومت 1 ہزار 246 ارب روپے غیرملکی قرض لے گی اندرون ملک سے 2 ہزار492 ارب روپے قرض لیا جائے گا.دریں اثنا قومی اسمبلی میں بجٹ پر اپنی بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ موجودہ بجٹ مکمل طور پر غریب کے لیے ہے انہوں نے کہا کہ بجٹ ترمیم پر چند ایک کے علاوہ کسی نے بحث نہیں کی ایک بجٹ پیش کیا اور پھر بحث کو سمیٹا لیکن یہاں پھر تقریریں شروع ہو گئیں. انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں 74 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ غریب کے لیے روڈ میپ دیا گیا ہے لوگوں کو گھر ملیں گے، صحت کارڈ ملے گا تو یہ حزب اختلاف والے تو فارغ ہو جائیں گے کیونکہ موجودہ بجٹ مکمل طور پر غریب کے لیے ہے.شوکت ترین نے کہا کہ فنانس بل میں کچھ ترامیم کیں ہم کام کرنے والے ہیں صرف باتیں نہیں کرتے حزب اختلاف نے ترامیم پر بحث نہیں کی کیونکہ ان کے پاس کہنے کو کچھ نہیں لیکن ہم نے جو اعداد و شماردیے ہیں ان پر عمل کر کے دکھا دیں گے. انہوں نے کہا کہ مہنگائی صرف 7 فیصد ہے اور کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے زراعت پر خرچ نہیں کریں گے تو کھانے پینے کی اشیا درآمد کرنا پڑیں گی ہم زراعت پر 150 ارب روپے لگا رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ کچھ نہیں کیاوفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ چند سالوں میں نیچے تک خوشحالی آئے گی آپ 20 ارب ڈالر کا بجٹ خسارہ چھوڑ گئے جس کی وجہ سے ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا.انہوں نے کہا کہ قصدا ٹیکس ادا نہ کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑیں گے انہیں گرفتار کیا جائے گا کھاد پر ٹیکس چھوٹ ختم نہیں کر رہے لیکن ہم غربت کے لیے کم کریں گے کورونا کی وجہ سے دنیا کی معیشت میں منفی گروتھ ہوئی. دوسری جانب وزارت خزانہ نے ماہانہ اقتصادی آﺅٹ لک رپورٹ جاری کر دیا ہے جس میں بتایاگیا ہے کہ رواں مالی سال کے 11 ماہ میں ترسیلاتِ زر، برآمدات اور محصولات میں اضافہ ہوا وزارت خزانہ کی جاری کی گئی ماہانہ اقتصادی آﺅٹ لک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال ترسیلاتِ زر 29 اعشاریہ 4 فیصد اضافے سے 26 ارب 70 کروڑ ڈالر رہیں.برآمدات مجموعی طور پر 10 اعشاریہ 3 فیصد اضافے سے 23 ارب 10 کروڑ ڈالر رہیں رواں مالی سال درآمدات جولائی تا مئی 17 اعشاریہ 9 فیصد اضافے سے 47 ارب 30 کروڑ ڈالر رہیں. اسٹیٹ بینک کے ذخائر 22 ارب 96 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے، ایف بی آر کی محصولات میں 17 اعشاریہ 5 فیصد کا اضافہ ہوا نان ٹیکس آمدنی میں 6 اعشاریہ 5 فیصد کمی ہوئی، مہنگائی کی شرح ماہانہ بنیادوں پر 10 اعشاریہ 9 فیصد اور سالانہ بنیادوں پر 8 اعشاریہ 8 فیصد رہی وزرا ت خزانہ کی ماہانہ آﺅٹ لک رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 12 اعشاریہ 8 فیصد کا اضافہ ہوا.