ہمارے معاشرے میں عورت کے پردے کا تصور فتنہ سے بچنا ہے، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد :وزیراعظم عمران خان نے غیر ملکی نیوز ویب سائٹ ایگزیاس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ عورتیں برقعہ پہنیں،عورتوں کے مختصر لباس پہننے سے مردوں پر اثر پڑتا ہے۔ اینکر کی جانب سے وزیراعظم سے ان پر ماضی میں لگنے والے الزمات اور پردے سے متعلق دئیے گئے بیانات سے متعلق سوال کیا گیا۔جس کا جواب دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں عورت کے پردے کا تصور فتنہ سے بچنا ہے،مغرب اور ہماری ثقافت میں بہت زیادہ فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم جس معاشرے میں رہتے ہیں وہاں ہمارے پاس ڈسکو نہیں ہے اور نہ ہی یہاں پر کلبز ہیں،ہمارے معاشرے میں نوجوان لڑکوں کے پاس کوئی جگہ نہیں لہذا اس چیز کے نتائج تو برآمد ہوں گے۔ا نہوں نے کہا کہ معاشرے میں اگر بے راہ روی بڑھے جائے گی اور نوجوانوں کے پاس اپنے جذبات کے اظہار کی کوئی جگہ نہیں ہو گی تو اس کے معاشرے کے لیے مضمرات ہوں گے۔اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو لگتا ہے خواتین کا لباس مردوں کو اشتعال دلانے کا سبب بن سکتا ہے؟۔وزیراعظم نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی عورت چھوٹے کپڑے پہنتی ہے تو اس کا مردوں پر اثر پڑے گا یہاں تک کہ وہ روبوٹس نہ ہوں،یہ کامن سنس ہے۔اینکر نے سوال کیا اس سے تو جنسی تتشدد کی کاررائیوں کو ہوا ملے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ منحصر ہے کہ آپ کس طرح کے معاشرے میں رہتے ہیں۔اس معاشرے کا جنسی تشدد سے تعلق ہے۔ جس معاشرے میں ایسی چیزیں نہیں ہوتیں وہاں اس سے اثر پڑے گا لیکن امریکا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔زمانہ کرکٹ میں پلے پوائے جیسی زندگی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ میری ذات کی نہیں بلکہ میرے معاشرے کی بات ہے،میری ترجیح یہ ہے کہ میرا معاشرہ کیسے برتاؤ کرتا ہے اور کیا ردِعمل آتے ہیں۔لہذا جب ہمارے پاس جنسی جرائم بڑھتے ہیں تو ہم بیٹھ کر اس مسئلے کا حل سوچتے ہیں۔