بھارت میں اظہار رائے کی آزادی کوخطرہ درپیش، مودی حکومت کی ​مائیکروبلاگنگ سائٹ ٹوئٹر ​کیساتھ جنگ شدت اختیار کرگئی،ٹوئٹر انتظامیہ کا ​پولیس پر ڈرانے دھمکانے کا الزام

نئی دہلی:ٹوئیٹرنے بی جے پی لیڈر کے ٹویٹ میں’مینیپولیٹیڈمیڈیا‘ کے ٹیگ کے جواب میں پولیس کے ذریعہ مبینہ طورپرڈرانے اور دھمکانے کے ہتھکنڈوں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ لوگوں کی سلامتی اور اظہار رائے کی آزادی کوممکنہ خطرہ کے بارے میں فکرمندہے۔ٹویٹر نے یہ بھی کہا کہ وہ ملک میں اپنی خدمات جاری رکھنے کے لیے بھارت میں لاگو قوانین پر عمل کرنے کی کوشش کرے گا۔مائکروبلاگنگ پلیٹ فارم نے کہاہے کہ وہ آئی ٹی قواعد و ضوابط کے عناصر میں تبدیلیوں کی حمایت کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جوآزادانہ اور آزادانہ تعامل کو روکتا ہے۔ٹویٹرنے کہا ہے کہ فی الحال ہم ہندوستان میں اپنے ملازمین کے سلسلے میں حالیہ واقعات اور اپنے صارفین کے اظہار رائے کی آزادی کو ممکنہ خطرہ کے بارے میں تشویش میں مبتلاہیں۔ٹویٹر کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ بھارت اور دنیابھر میں سول سوسائٹی کے بہت سارے لوگوں کے ساتھ ساتھ ہم پولیس کی طرف سے دھمکانے کے ہتھکنڈوں کے استعمال پر تشویش میں مبتلا ہیں۔ٹویٹر نے کہاہے کہ وہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے شفافیت کے اصولوں ، ہر آواز کو بااختیار بنانے اور اظہار رائے کی آزادی اور رازداری کے تحفظ کے اصولوں پر قائم ہے۔دہلی پولیس کے خصوصی سیل نےٹویٹر انڈیا کو مبینہ ٹول کٹ کے بارے میں شکایت کی تحقیقات کے بارے میں ایک نوٹس بھجوایا ہے۔ پولیس کی دو ٹیموں نے دہلی کے لاڈو سرائے اور گروگرام میں ٹویٹر دفاتر کا بھی دورہ کیا۔