عوام کو گھروں کی فراہمی کا وعدہ پورا کریں گے، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد:وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کو اپنے گھروں کی فراہمی کا وعدہ پورا کریں گے، تعمیراتی شعبے کو دیئے گئے پیکج اور مراعات کے اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، معاشی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نےجمعرات کونیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے تحت فراش ٹائون میں اپارٹمنس کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ا س موقع پر وفاقی وزیرداخلہ شیخ رشید احمد، سی ڈی اے ، ایف ڈبلیو او اور نیاپاکستان ہائوسنگ کے حکام بھی موجود تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ آج مجھے بڑی خوشی ہو رہی ہے کہ جس منصوبے کی ہم اتنے عرصہ سے تیاری کررہے تھے اس پرکام کا آغاز ہو گیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے مارگیج فنانسنگ کے لئے بینکوں سے مذاکرات کئے،انفراسٹرکچر بنوایا تاکہ عام آدمی کو گھر کی تعمیر کے لئے سستا قرضہ مل سکے اور غریب آدمی بھی اپنے گھر کا مالک بن سکے، اب ہائوسنگ کی سکیمیں اور بینک بھی قرضے دینے پر تیار ہو چکے ہیں، فراش ٹائون میں 2 سال کے اندر لوگوں کو فلیٹس تعمیر کر کے دیئے جائیں گے، اس منصوبے پر ایف ڈبلیو او اور نیا پاکستان ہائوسنگ کو مبارک باد دیتا ہوں ۔وزیراعظم نے کہا کہ بینک عام آدمی کو گھر کی تعمیر کے لئے قرضے نہیں دیتے تھے،ابھی بھی بینکوں کے نچلے سٹاف کی طرف سے بعض رکاوٹیں پیدا کی جاتی ہیں جنہیں دور کیا جا رہا ہے ۔ سی ڈی اے کو مبارک باد دیتا ہوں جس نے نیا پاکستان ہائوسنگ کے لئے بہت کام کیا ہے ،ہم سی ڈی اے میں ون ونڈو آپریشن اور آٹومیشن کی طرف جا رہے ہیں ،لوگوں کو اجازت ناموں کے حصول کے لئے کافی مشکل کا سامنا کرنا پڑتا تھا، آٹومیشن اور ون ونڈو آپریشن سے ان کی مشکلات کم ہو ں گی۔ وزیراعظم نے اس توقع کا اظہار کیا کہ جس طرح ایف ڈبلیو او نے ریکارڈ مدت میں کرتارپور اہداری کے منصوبے کو مکمل کیا اسی طرح نیا پاکستان ہائوسنگ کے اس منصوبے کو بھی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا جائےگا۔وزیراعظم نے کہا کہ نیا پاکستان ہائوسنگ کے تحت اس منصوبے کے ذریعے پہلے 2 ہزار فلیٹس اس طبقے کو فراہم کئے جائیں گے جو کبھی اپنا گھر بنانے کا سوچ بھی نہیں سکتا تھا اور یہ عام لوگ صرف اپنے گھر کاخواب ہی دیکھ سکے تھے ۔اس سکیم کے ذریعے وہ جو پیسہ گھر کے کرائے کی مد میں دیتے تھے وہی بینکوں کے قرضوں کی صو رت میں دے کر اپنے گھر کے مالک بن جائیں گے، یہ منصوبہ عام مزدور، مکینک ، ویلڈر جیسے محنت کش طبقات کے لئے ہے،جن کے پاس اپنا گھر بنانے کے لئے کبھی پیسہ نہیں ہوتا تھا، ہم کسانوں کے لئے بھی رہائشی منصوبے لے کر آئیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ حکومت نچلے طبقے کو گھر کی فراہمی کے لئے 3 لاکھ روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ۔ سی ڈی اے 600 گھر کچی آبادی کے لوگوں کو دے رہا ہے، کسی نے اس بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں تھا، ان غیر قانونی کچی آبادیوں میں سیوریج سسٹم ہے نہ پینے کا صاف پان، ہم کچی آبادیوں کو تبدیل کریں گے اور انہیں مالکانہ حقوق دیں گے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے ،ہر سال قرضوں کی قسطیں بڑھتی جاتی ہیں، ماضی میں ملک کی معیشت ٹھیک کرنے کی بجائے ایسے قرضے لئے گئے جن سے دولت میں اضافہ کی بجائے مزید قرضے چڑھتے گئے۔ ہم ملک میں دولت کی پیداوار بڑھانے پر توجہ دیں گے تاکہ قرضوں کی قسطیں واپس کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ ہائوسنگ کے شعبہ کی ترقی سے 30 سے زائد صنعتیں اوپر اٹھیں گی، تعمیراتی شعبے کو دیئے گئے ہمارے پیکج کے اثرات سامنے آ رہے ہیں۔ملک میں گزشتہ ماہ سیمنٹ کی ریکارڈ فروخت ہوئی ہے اور ایف بی آر نے گزشتہ ماہ سب سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا ہے، یہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کے فروغ کی نشانی ہے۔ ن لیگ نے اڑھائی سال میں 20 ہزار ارب قرضوں کی قسطیں اور سود کی مد میں ادا کئے ہیں،ہم نے اڑھائی سالوں میں 71 ہزار ارب روپے کا قرضہ اور قرضوں کی قسطیں واپس کیں۔ اگر ہمیں یہ باہری قرضہ واپس نہ کرنا ہوتا تو ہم یہ پیسہ تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر کی ترقی پر لگاتے تو کہیں آگے پہنچ چکے ہوتے۔ لاہور میں راوی اربن پراجیکٹ ، سنٹرل بزنس ڈسٹرکٹ جیسےاور سندھ میں اربوں کھربوں روپے کی غیر ملکی سرمایہ کاری کے منصوبے لے کر آ رہے ہیں جن سے ملک میں ڈالر آئیں گے۔ پاکستان میں دو بڑے ڈیم بن رہے ہیں جس سے نہ صرف زرعی پیداوار بڑھے گی بلکہ سستی بجلی حاصل ہو گی اور دولت میں اضافہ سے ہم نہ صرف قرضے واپس کرنے کے قابل ہوں گے بلکہ خوشحالی آئے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت چین کے ساتھ مل کر ایم ایل ون نیا ریلوے منصوبہ لے کر آئی ہے ۔ اس سے کراچی اور لاہور کے مابین سفر صرف 8 گھنٹے کا رہ جائےگا اور فریٹ اور کارگو سروس بہتر ہو گی اور کاروبار میں آسانی آئے گی۔ یہ ٹرین پشاور سے آ گے ازبکستان اور سنٹرل ایشیا تک جائے گی ۔ افغانستان سے ابھی اس سلسلہ میں بات چیت کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم ملک میں معاشی سرگرمیوں کی فروغ کی صورتحال یہ ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کو اس وقت افرادی قوت نہیں مل رہی اور خام مال کم ہو گیا ہے،حکومت سمال اینڈ میڈیم انڈسٹری کو ترقی دے رہی ہے۔ وزیر اعظم نے سی ڈی اے ، نیا پاکستان ہائوسنگ اور ایف ڈبلیو کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ وہ اس منصوبے کو ریکارڈ مدت میں مکمل کریں گے تاکہ حکومت کاعوام کو اپنا گھر فراہم کرنے کا وعدہ جلد پورا ہو سکے۔