صوابی میں انسداد د ہشتگردی عدالت کے جج آفتاب آفریدی، بیوی اور دو بچوں سمیت شہید، پی ٹی ایم کےلطیف آفریدی سمیت 8افراد کیخلاف مقدمہ

پشاور:پشاور موٹر وے پر ملزموں نے کار پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج جسٹس آفتاب آفریدی اہلیہ، بیٹی اور شیرخوار بچے سمیت شہید ہوگئے ۔اطلاعات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں تعینات جج جسٹس آفتاب آفریدی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سوات سے اسلام آباد آرہے تھے ۔ صوابی انٹرچینج کے قریب نامعلوم ملزموں نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کردی اور فرار ہوگئے ۔ فائرنگ سے جسٹس آفتاب، ان کی اہلیہ بی بی زینب، دو بچوں کرن اور محمد سنان جاں شہید ہوگئے ۔ریسکیو 1122 کے مطابق وا قعہ میں ان کی گاڑی کا ڈرائیور اور گن مین شدید زخمی ہوگئے ، تمام زخمیوں اور لاشوں کو باچا خان میڈیکل ہسپتال شاہ منصور منتقل کیا گیا بعدازاں وہاں سے انہیں پشاور منتقل کردیا گیا۔ فائرنگ کے فوری بعد پولیس افسرموقع پر پہنچے اور سرچ آپریشن شروع کردیا۔ڈی پی او صوابی محمد شعیب کے مطابق اے ٹی ایس کی نفری طلب کرکے ملزموں کی گرفتاری کے لئے سرچ آپریشن شروع کردیا، مقتولین کو گاڑی میں سوار ملزموں نے فائرنگ کا نشانہ بنایا، واقعے میں دو پولیس اہلکار اور ایک محافظ بھی زخمی ہوا۔مقتول آفتاب آفریدی کے بیٹے ماجدکی مدعیت میں تھانہ چھوٹالاہورمیں مقدمہ درج کر لیا گیا ۔ مقدمے میں معروف قانون دان صدر سپریم کورٹ بار عبدالطیف آفریدی انکے بیٹے جمیل،دانش،جمال،عابد،محمدشفیق اور4نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے ۔ پولیس کے مطابق دیرینہ دشمنی کے نتیجے میں فائرنگ کاواقعہ پیش آیا۔مقتول جج آفتاب آفریدی کے بھائی سعید آفریدی نے صوابی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتا یاکہ میرے بھائی کو سپریم کورٹ بار کونسل کے صدر ایڈوکیٹ لطیف آفریدی جس کا تعلق پی ٹی ایم سے ہے، اسکے بیٹے دانش افریدی، جمال افریدی، عابد، محمد شفیق اورجمیل نے قتل کیا ہے. انہوں نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم کے دہشتگرد لطیف آفریدی کو قرار واقعی سزا دی جائے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اسامہ گرفتاری کیس میں ملوث شکیل آفریدی کے وکیل سمیع اللہ آفریدی مقتول جج آفتاب خان آفریدی کے قریبی رشتہ دار تھے،جنہیں 2015 میں متھرا کے قریب گولی مارکر قتل کردیا گیا.طالبان کے مختلف گروپوں نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی،تاہم بعد ازاں مقتول کے خاندان کو علم ہواکہ ان کے قتل میں دہشت گرد یا خفیہ ایجنسیاں ملوث نہیں بلکہ انہیں سپریم کورٹ کے صدرلطیف آفریدی کے قریبی ساتھی نے ذاتی دشمنی پر موت کے گھاٹ اتارا.ذرائع کے مطابق سمیع اللہ آفریدی کے قاتل سے بدلہ لینے کے لیے کرائے کے قاتل کوپانچ لاکھ روپے دیئے گئے.جس نے ملزم کو گولی مارکرہلاک کردیا تھا،اس قتل کاالزام مبینہ طورپر جج آفتاب خان آفریدی پر لگایاگیااور آج مقتول کا قتل اسی ذاتی دشمنی کی کڑی ہے،جس کی تصدیق شہیدجج کے بھائی سعید آفریدی نے بھی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کی اور بھائی کے قتل کاالزام لطیف آفریدی پر لگایا۔