وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کا پیچھا کرنے کا عزم کر رکھا ہے، شبلی فراز

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا عزم ہے کہ اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کا پیچھا کرنا ہے، مہنگائی کے خلاف انہوں نے جہاد کا اعلان کردیا ہے، شفاف انتخابات کیلئے ہم اقدامات کریں گے، معیشت کے استحکام کے بعد اس کے ثمرات اب غریب عوام کو ملیں گے، پیسے اور دھونس کی سیاست کرنے والے عوام کے مفاد کی بجائے اپنے کاروبار اور کرپشن کے مقدمات میں ریلیف کیلئے دوبارہ اقتدار کا خواب دیکھ رہے ہیں، عمران خان کو اقتدار عزیز نہیں ہے۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی سے اعتماد کا بھرپور ووٹ لیا، تحریک انصاف جمہوریت پر یقین رکھتی ہے، وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کی سیاست اقدار اور اصولوں پر ہے یہی وجہ ہے کہ جب سینیٹ میں جنرل نشست پر پیسے لگا کر پی ڈی ایم کا امیدوار جیتا تو وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا دلیرانہ فیصلہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں وہ قوتیں شامل ہیں جنہوں نے اس ملک کی اخلاقی اقدار کو برباد کیا یہ پیسے مفادات، دھونس اور لالچ پر 1985 سے سیاست میں آئے، ان کو کوئی جانتا نہیں تھا، انہوں نے سیاست میں رشوت، پیسہ اور مفادات لے کر ایسے گروہ کو پروان چڑھایا جو پاکستان کی جڑوں میں بیٹھ گیا، اداروں کو کھوکھلا کیا، میرٹ کا قتل عام کیا، پیسے کے زور پر انپے اہداف کا حصول ان کا مشن تھا،ان کی حکومتوں میں ملک معاشی، اخلاقی، سماجی اور جمہوری طور پر کنگال ہوا۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ پارلیمنٹ کا مقصد عوام کے مفادات کا تحفظ ہے، ذاتی مفادات کا نہیں۔ یہ ٹولہ کیسے اپنے خلاف قانون سازی کرے گا، انہوں نے پارلیمنٹ کو ذاتی مفاد کیلئے استعمال کیا، اقتدار میں آکر انہوں نے اربوں روپے کی جائیدادیں بنائیں۔ ایک جماعت نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا جبکہ دوسری طرف نواز شریف اور ان کے حواری ہیں جن کی کرپشن کی داستانیں عام ہیں۔ انہوں نے سیاست کو کاروبار کیلئے استعمال کیا۔اسی سوچ و طرز عمل والوں کو اپنے ساتھ لائے جو جمہوری عمل کو استعمال کرتے ہوئے ذاتی مفادات اٹھاتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ 1997 میں پاکستان تحریک انصاف کی اسمبلی میں کوئی نشست نہیں تھی، 2001 میں ایک جبکہ 2008کے انتخابات کا بائیکاٹ کیا، 2013میں کے پی کے میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی، 2018 میں وفاق میں پی ٹی آئی کو اکثریت ملی جبکہ کے پی کے عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر دوبارہ منتخب کیا، آج 2021 میں سینیٹ میں بھی تحریک انصاف بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم اخلاقیات پر مبنی نظام، قانون کی حکمرانی اور خوشحالی چاہتے تھے، پیسے والوں کو 2018 کے انتخابات میں پاکستان کے عوام نے مسترد کیا یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن آج ایک ایک صوبہ تک محدود ہوکر رہ گئی ہے جبکہ تحریک انصاف کی چاروں صوبوں میں نمائندگی ہے ہم اپنے نظریئے پر قائم رہے، عوام اس ٹولہ کے نظریہ سے تنگ تھے، سندھ پنجاب کی حالت سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کیا، ان کا بیانیہ وقتا فوقتا تبدیل ہوتا رہتا ہے جہاں ان کا مفاد ہو وہاں وہ اس کے حق میں ہوتے ہیں۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم کے رہنمائوں کی پریس کانفرنس ہارے ہوئے جواریوں کی طرح تھی، ان کے منہ لٹکے ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے ایک روز قبل یوسف رضا گیلانی کے بیٹے ووٹ خراب کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے جبکہ اس انتخاب میں پیسہ استعمال کیا اب یہ اسے کامیابی کہتے ہیں ان کی سیاست کا انحصار ہی پیسے اور دھونس کی سیاست پر ہے، یہ اپنے کاروبار اور کرپشن کے کیسز میں ریلیف کیلئے دوبارہ اقتدار میں آنا چاہتے ہیں، یہ عوام کے مفادات کے خلاف ہر حربہ آزما رہے ہیں لیکن ان کا سامنا اب ایک مختلف آدمی سے جو کسی کے دبائو میں نہیں آتا جو اصولوں کی سیاست کرتا ہے اس نے واضح کردیا کہ اسے اقتدار عزیز نہیں ہے جنہوں نے پاکستان کو نقصان پہنچایا ان کا پیچھا کرنا ہے، وہ ایسے انتخابات چاہتا ہے کہ جس میں مکمل شفافیت ہو اور یہ کام ہماری حکومت کرے گی۔