پی ٹی ایم دو دھڑوں میں تقسیم، ثنا اعجاز، علی وزیر اور منظور پشتین باہر صرف محسن داوڑ اور افراسیاب خٹک سیاسی پارٹی کا حصہ ہونگے

پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنما و رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ سمیت پی ٹی ایم کے چند دیگر رہنماؤں نے باقاعدہ طور پر سیاسی پارٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔پی ٹی ایم کے ایک اجلاس میں محسن داوڑ سمیت عوامی نیشنل پارٹی کے سابق سینیٹر افراسیاب خٹک، اے این پی کے سابق مرکزی رہنما اور سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر لطیف آفریدی ایڈوکیٹ ، بشری گوہر اور عوامی نیشنل پارٹی کی جمیلہ گیلانی شریک تھیں، اس اجلاس فیصلہ کیا گیا کہ محسن داوڑ اور افراسیاب خٹک سمیت پی ٹی ایم میں پارلیمانی سیاست پر یقین رکھنے والے لوگ اس پارٹی میں شامل ہوں گے۔اجلاس کے حوالے سے ذرائع کے مطابق پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں ہوں گے اور یوں پی ٹی ایم اور نئی بننے والی سیاسی پارٹی کی راہیں جدا ہوں گی۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ محسن داوڑ سمیت پی ٹی ایم کے کچھ رہنماؤں نے جب سے پی ٹی ایم بنی ہے، میں منظور پشتین کو سیاسی پارٹی بنانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانے۔ذرائع نے کے مطابق اس سیاسی پارٹی میں افراسیاب خٹک، بشری گوہر اور جمیلہ گیلانی مرکزی رہنماؤں میں شامل ہوں گے جبکہ پارٹی کی سربراہی محسن داوڑ کریں گے۔تاہم ذرائع کے مطابق ابھی تک سیاسی پارٹی کے اعلان کی تاریخ اور آئندہ کا لائحہ عمل مکمل نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی منشور اور آئندہ کا لائحہ عمل طے ہو گا تو اس جماعت کا اعلان کیا جائے گا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اس سیاسی پارٹی کی پی ٹی ایم کو ایسے ہی حمایت حاصل ہوگی جس طرح دیگر قوم پرست جماعتوں کی سپورٹ ان کو حاصل ہے اور ان کے مطالبات کی بھی حمایت کی جائِے گی۔ تاہم اس سیاسی جماعت میں شامل پی ٹی ایم کے رہنما تنظیم سازی کا حصہ نہیں ہوں گے۔ان کے مطابق پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر جو اس وقت جیل میں ہیں، وہ بھی اس سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں ہوں گے، تاہم اس کے علاوہ پی ٹی ایم کے سرکردہ رہنما جن میں ثنا اعجاز، سید عالم محسود بھی شامل ہیں، پارٹی کا حصہ نہیں ہوں گے اور پی ٹی ایم ہی میں رہیں گے۔جب ذرائع سے پوچھا گیا کہ کیا کسی دوسری سیاسی جماعت کے رہنماؤں کا اس جماعت میں شامل ہونے کا امکان ہے، تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ابھی تک اتنا فیصلہ ہوا ہے کہ سیاسی جماعت کا اعلان کیا جائے اور اس کے بعد محسن داوڑ نئی سیاسی جماعت کے رہنماؤں کی مشاورت سے آگے بڑھیں گے۔پی ٹی ایم کے مرکزی رہنما جو اس سیاسی پارٹی کا حصہ نہیں ہوں گے، نے بتایا کہ جب سے پی ٹی ایم بنی ہے محسن داوڑ سیاسی پارٹی بنانے کے حق میں تھے تاہم علی وزیر اور منظور مشتین سیاسی جماعت بنانے کی مخالفت کرتے تھے اور پی ٹی ایم کو ایک مذاہمتی تحریک ہی رکھنے پر خوش تھے.انہوں نے مزید بتایا کہ جب محسن داوڑ کی کوششوں کے بعد بھی منظور پشتین نہیں مانے تو انہوں نے سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا جس میں عوامی نیشنل پارٹی سے نکالے جانے والے رہنما افراسیاب خٹک اور بشری گوہر اس سارے معاملے میں محسن داوڑ کو سپورٹ کر رہے ہیں۔سیاسی پارٹی بنانے کی مخالفت کرنے والے پی ٹی ایم کے ایک اور رہنما نے بتایا کہ چونکہ ’محسن داوڑ شروع دن سے پی ٹی ایم میں ایک معروف رہنما رہے ہیں اور انہوں نے دیگر جماعتوں کے ساتھ بھی اچھے تعلقات بنا دیے تھے، جس سے منظور پشتین کو خوف تھا کہ اس وہ پی ٹی ایم کو ہائجیک کریں گے کیونکہ منظور پشتین پی ٹی ایم کی سربراہی کسی اور کے ہاتھ میں نہیں دینا چاہتے تھے۔’پی ٹی ایم میں سیاست کے شوقین لوگ اس سیاسی پارٹی کا حصہ ہوں گے ۔