جعلی دستاویزات پر 14 سال کی سزا

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) کو جعلی دستاویزات پر کارروائی کا مکمل اختیار ہے اور نیب قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال کی سزا ہوسکتی ہے‘جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جعلی دستاویزات پر تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کی.مقدمے میں ملزم کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل کا کہنا تھا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن (پی ایس سی) کے امتحان میں جعلی میریٹ لسٹ بنائی گئی اور 272 امیدواروں میں سے 28 افراد کو بغیر اپلائی کیے فائنل لسٹ میں شامل کیا گیا‘وکیل نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ نیب قوانین نے دفعہ 420 اور 471 نکال دی گئیں ہیں لہٰذا یہ کیس نیب کے دائرہِ اختیار میں نہیں آتا.جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نیب جعلی دستاویزات پر تعیناتی کرنے اور اس سے فائدہ لینے والوں کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے‘عدالت نے کہاکہ قومی احتساب بیورو کے قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال کی سزا ہوسکتی ہے‘اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس مقدمے کیلئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں. عدالتی ریمارکس پر اعتراض کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں کارروائی کے لیے صرف نیب ہی واحد ادارہ رہ گیا ہے تو سارے اداروں کے مقدمات نیب کو دے دیں‘ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے دیے گئے فیصلوں کے بعد جعلی دستاویزات پر تعینات ہونے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی.بعدازاں عدالت نے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی. عدالت نے کہاکہ قومی احتساب بیورو کے قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال کی سزا ہوسکتی ہے‘اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ اس مقدمے کیلئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں.