کیا علی وزیر کو پاک فوج نے گرفتار کروایا تھا یا پولیس نے؟ پی ٹی ایم بوکھلاہٹ کا شکار

پشاور:وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے گزشتہ روز کہا تھا کہ فوج سمیت قومی اداروں کے خلاف جو بھی نازیبا زبان استعمال کرے گا اس کے خلاف 72 گھنٹوں میں مقدمہ درج ہوگا۔ شیخ رشید کی یہ بات پی ٹی ایم پر ایٹم بم کی طرح گری، اور انہوں نے پشاور میں احتجاج کیا جس میں پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ،ایم پی اے میرکلام وزیر اور سیدعالم محسود سمیت دودرجن کے قریب پی ٹی ایم کارکنوں نے شرکت کی،پشاور میں پی ٹی ایم کی احتجاج نا کام رہی کیونکہ خیبر پختونخوا کے پشتون قوم پی ٹی ایم کی اصلیت پہچان چکا ہے، مقررین نے احتجاجی پروگرام سے اپنے خطاب میں کہا کہ علی وزیر اور انکے ساتھیوں کو جلد رہا کیا جائے ورنہ ہم جی ایچ کیو کے سامنے احتجاج کرینگے،پی ٹی ایم کے کارکنوں نے پاک فوج کے خلاف نعرہ بازی کی اور لر او بر ایک افغان کے نعرے لگائے ،لراوبر کے نعروں کے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پی ٹی ایم ریاست پاکستان کا حصہ ہے یا افغانستان کا؟ اگر پی ٹی ایم علی وزیر کی رہائی کیلئے پشاور میں احتجاج کرر ہا ہے تو اس کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ علی وزیر کو سندھ حکومت کے کہنے پر خیبر پختونخوا پولیس نے گرفتار کیا تھا اس پر ایف آئی آر سندھ پولیس نے درج کیا تھا اور سندھ پولیس کو مطلوب تھا،علی وزیر کو پولیس نے گرفتار کیا ہے اور پی ٹی ایم احتجاج پاک فوج کے خلاف کررہی ہے۔اصل میں پی ٹی ایم قبائلی اضلاع میں جاری ترقیاتی کاموں میں رکاوٹیں ڈالنے کیلئے دہشت گردی کو فروغ دینے میں مشغول ہیں،جبکہ قبا ئلی اضلاع کے عوام بخوبی جانتے ہیں کہ شورش زدہ علاقوں میں پاک فوج نے کس طرح بے شمار جانی و مالی قربانیاں دے کر ان علاقوں کو دہشت گردوں سے خالی کرایا۔ اب پاک فوج سول انتظامیہ کے ساتھ مل کر ان علاقوں میں ترقیاتی کام مکمل کرا رہی ہے۔ یہ کامیابیاں ہمارے دشمنوں اور ان کے زرخرید ایجنٹوں کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ پاک فوج کیخلاف منفی پراپیگنڈے میں لگے رہتے ہیں۔ ان کے خلاف ملک دشمن بیانات پر سخت کاروائی کا مطالبہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔