بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب؟ ’’ را ‘‘ نے اپنی ایجنٹوں کو مارنا شروع کر دیا

بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی سابقہ چئیر پرسن کریمہ بلوچ کینڈا کے شہر ٹورنٹو میں مردہ حالت میں پائی گئی۔ کریمہ بلوچ کا اصل نام کریمہ مری تھا۔ کریمہ بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کی چئیر پرسن رہی تھی۔ مشہور بدنام زمانہ بی ایس او،آزاد وہ کالعدم تنظیم ہے جو مختلف بلوچ علیحدگی پسندوں کے زیر استعمال رہی۔ جس کا اعتراف بی ایل اے کے سابقہ بلوچ علیحدگی پسند ڈاکٹر جمعہ خان مری بار بار کرچکے۔ اسی طرح کریمہ بلوچ مشہور انڈین بلوچ ایجنٹ ماما قدیر کے مسنگ کیمپوں میں بھی شریک رہی ہے۔ بعد میں کریمہ بلوچ کو دیگر فنڈڈ ایجنٹس کی طرح بیرون ممالک ویزے دیے گئے جہاں اسے سندھی کانفرنس اور جنیوا میں ہیومن رائٹس کے اجلاسوں میں بلایا گیا۔ اور اسے پاکستان کی مخالفت میں بولنے پر لگا دیا گیا۔ کریمہ بلوچ وہ عورت تھی جو رکھشا بندھن والے دن مودی کی بہن بن گئی اور ویڈیو ریکارڈ کہ میں مودی کے ہاتھ پر راکھی باندھ رہی ہوں اور ساتھ میں مودی سے مدد مانگنے کی درخواست بھی کی۔حال ہی میں ای یو ڈس انفو لیب نے جب انڈیا کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا کہ بھارت پاکستان میں پروپیگنڈا پھیلانے کے لئے سینکڑوں میڈیا آؤٹ لٹس اور تنظیمیں چلاتی ہے تب ان تنظیموں میں کریمہ بلوچ کی تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بھی شامل تھی۔پچھلی رات کریمہ بلوچ کی موت کے بعد ساؤتھ ایشیا کے معروف بین الاقوامی تجزیہ نگار مائکل بورس نے ٹیویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ای یو ڈس انفو لیب کی رپورٹ کے بعد را ایجنسی پوری دنیا میں کریمہ بلوچ جیسے ایجنٹوں کو مار رہی ہے۔ کیونکہ انہیں خطرہ ہے کہ ان کی پاکستان کے خلاف دہشت گری خود ان ہی ایجنٹوں کے ذریعے مزید سامنے آجائے گی۔ اور پھر خود انڈیا ہی اپنے ان ایجنٹوں کو مار کر ان کی موت کی زمہ داری دیگر اداروں پر ڈالنے کی خبرے انڈین کرونیکل کے تحت چلنے والی میڈیا آوٹ لیٹس پر شئیر کررہی ہے۔ اس وقت انڈیا اور پاکستان میں موجود ان کے ایجنٹس مکمل بے نقاب ہوچکے ہیں۔ اور اب دیگر انڈین ایجنٹس کو بھی انڈیا خود ہی مارے گی۔