مدینہ کی ریاست مسلمانوں کے لیے رول ماڈل ہے،عمران خان

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم ملک بھر میں اقلیتوں کا تحفظ کریں گے اور ان کی عبادت گاہوں کا بھی تحفظ کریں گے۔ ایوان صدر میں اقلیتوں کے حوالے سے منعقد کی جانے والی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ صدر اور وزیراعظم عدالتوں میں یہ نہیں کہتے کہ وہ بے قصورہیں۔حضرت علیؓ اور حضرت عمرؓ کے دور میں خلیفہ وقت بھی قانون کے نیچے تھا۔ سب کے لیے قانون برابر تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتیوں کو مکمل تحفظ دیں گے۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ مدینہ کی ریاست مسلمانوں کے لیے رول ماڈل ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں لوگ سمجھیں کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی، مدینہ کی ریاست ایک جدید ریاست تھی۔جو نبی کریم ﷺ نے بنائی تھی، قرآن کریم میں بھی ذکر ہے نبیﷺ کی زندگی پر عمل کریں۔قرآن میں ذکر ہے کہ دین میں کوئی زبردستی نہیں ہے۔ کسی کو بندوق کی نوک پر اسلام قبول نہیں کروایا جا سکتا۔ نبی ﷺ رحمۃ للعالمین ہیں۔ انسانیت کے لیے اکٹھا کرنا آئے تھے۔ کچھ لوگوں کو دین اور قرآن کی سمجھ نہیں ہے، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر وجود میں آیا ہے اور میرا نئے پاکستان سے متعلق ایک وژن ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ میں ریاست مدینہ کی بات ووٹ لینے کے لیے کرتا ہوں ، میں سمجھتا ہوں کہ لوگوں کو سمجھایا نہیں گیا کہ مدینہ کی ریاست کیا تھی۔میری حکومت سب کو بتائے گی۔پاکستانیوں کے لیے ضروری ہے کہ ہم سمجھیں کہ اس کا وژن کا تھا اور مدینہ کی ریاست کو سمجھے بغیر ہم نہیں سمجھیں گے کہ یہ ملک کیوں بنا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے، اقلیتیوں سمیت تمام لوگوں کے مسئلے ختم ہو جائیں گے، اقلیتیوں سمیت ہر کمزور طبقے کو حقوق دلوائیں گے، یہ صرف قانون کی حکمرانی سے ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ہندو، مسیحی، سکھ سمیت دیگر اقلیت رہنما جب کہتے ہیں پاکستان ہمارا ملک ہے، تو ملک مضبوط ہوتا ہے ۔ مجھے کوئی اندازہ نہیں تھا کہ کرتار پور ان کا مدینہ جبکہ ننکانہ ان کا مکہ تھا۔ گورو نانک کی 550 ویں برسی پر سکھ کمیونٹی کو سہولتیں دیں گے۔ ہندو، مسیحی، کیلاش کمیونٹی سمیت دیگر اقلیتیوں کو کہنا چاہتا ہوں ہم نبی ؐ کی سنت پر عمل کریں گے، سب کے لیے آسانیاں پیدا کریں گے۔ سب کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ دیں گے۔