پی ٹی ایم نے اسلامی احکامات کونظرانداز کرنا شروع کردیا

عورتوں کے لیے جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کے لیے مسجد میں آنا مکروہ تحریمی ہے، خواہ فرض نماز ہو یا عید کی نماز ہو یا تراویح کی جماعت ہو، حضور ﷺ کے زمانہ میں عورتیں مسجد میں نماز کے لیے آتی تھیں ،وہ بہترین زمانہ تھا، آپﷺ بنفسِ نفیس موجود تھے، اور وحی کا نزول ہوتا تھا، اسلامی احکام نازل ہورہے تھے اور عورتوں کے لیے بھی علمِ دین اور شریعت کے احکامات سیکھنا ضروری تھا، مزید یہ کہ آپ ﷺ کی مسجد میں نماز پڑھنے کا ثواب بھی عام مساجد سے کئی گنا زیادہ تھا ،لیکن اس وقت بھی انہیں یہی حکم تھا کہ عمدہ لباس اور زیورات پہن کر نہ آئیں اورخوشبو لگا کر نہ آئیں، نماز ختم ہونے کے فوراً بعد مردوں سے پہلے واپس چلی جائیں، اور ان پابندیوں کے ساتھ اجازت کے بعد بھی آپ ﷺنے ترغیب یہی دی کہ عورتوں کا گھر میں اور پھر گھر میں بھی اندر والے حصے میں نماز پڑھنا مسجد نبوی میں نماز پڑھنےسے افضل ہے۔

لیکن پی ٹی ایم نے اسلامی احکامات کو بھی نظرانداز کرنا شروع کردیا،فوٹو سیشن کے چکر میں پی ٹی ایم کی خاتون رکن اوڑانگہ لونی نے 50 مردوں کے درمیان بیٹھ کر پی ٹی ایم کے شرپسند عناصر کے پتھراو سے جاں بحق ہونے والے افغانی اسمگلر کے لئے فاتحہ خوانی کی،سوشل میڈیا پر پی ٹی ایم کی خاتون رکن کی مسجد میں فاتحہ خوانی کی تصاویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے پی ٹی ایم کو آڑھے ہاتھوں لیکر تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہملک کی تاریخ میں پہلی بار کوئی عورت کی مسجد میں مردوں کے درمیان فاتحہ خوانی پہ جانا؟ نہ پشتون روایات میں ہے نہ اسلام میں ہے۔ اس سے صاف ثابت ہو چکا ہے کہ پی ٹی ایم بے حیائی کو فروغ دے رہی ہیں،ان جیسا لوگوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔