بچوں کے عالمی دن پر کشمیری بچوں کے حقوق کو نہ بھولا جائے، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد:پاکستان نے بچوں کے عالمی دن کے موقع پر ہر بچے کے بڑھنے ، سیکھنے ، کھیلنے ,پھل پھولنے اور پریشانی ، بھوک ، خوف اور ظلم سے پاک دوستانہ اور محفوظ ماحول میں پرورش کے حقوق کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں کے حقوق سے متعلق معاہدے اور اس کے دو آپشنل پروٹوکول کی حیثیت سے پاکستان تمام بچوں کے حقوق کے فروغ اور تحفظ کو برقرار رکھنے اور اس سلسلے میں اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لئے پرعزم ہے۔جمعہ کو ترجمان دفتر خارجہ نے بچوں کے عالمی دن کے حوالے سے کہا ہے کہ پاکستان نے صنف ، مذہب اور نسل کی بنیاد پر بچوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے استحصال کے خاتمے کے لئے ادارہ جاتی اور قانونی اقدامات اٹھائے ہیں۔ ہم بچوں پرتشدد ،چائلڈ لیبر اور جبری شادیوں کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں ، جبکہ ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ ملک کے تمام بچوں کو کھانے ، تعلیم ، صحت اور صحت مند ماحول کا حق میسر ہو۔ترجمان نے کہا کہ رواں سال اگست میں وزیر اعظم عمران خان نے پسماندہ بچوں کو خوراک اور غذائیت کی فراہمی کے لئے احساس ”نشونما پروگرام” کا افتتاح کیا۔ اس وقت ملک کے9 اضلاع میں 22 نشونما مراکز کام کر رہے ہیں جبکہ اس سال کے آخر تک ، اس پروگرام کو 12 اضلاع کے 52 مراکز تک بڑھایا جائے گا۔ احساس پروگرام کے تحت ، غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے خاندانوں کے بچوں کو مفت تعلیم اور وظائف فراہم کیے جاتے ہیں۔ان۔پروگرامو ں میں بچیوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ کوووڈ۔ 19 کی عالمگیر وبا نے ترقی پذیر ممالک میں بچوں کے لئے کثیر الجہتی چیلنج کو اجاگر کیا ہے۔ جب کنبے کو بڑھتے ہوئے قرضوں ، بے روزگاری ، غربت اور بیماری کا سامنا ہو، تو بچے کی کمزوری اور میں اضافہ ہوتا ہے۔ترجمان نے کہا کہ بچوں کے عالمی دن پر ہمیں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بچوں کی حالت زار کو فراموش نہیں کرنا چاہئے۔ یہ بچے دنیا کی سب سے بڑی جیل میں مقیم ، عالمی برادری خصوصا اقوام متحدہ کی فوری توجہ کے مستحق ہیں۔ پندرہ ماہ سے زیادہ طویل جسمانی اور ڈیجیٹل محاصرے میں گھروں کے انہدام ، نظربندیوں اور طاقت کے بے جااستعمال جیسے واقعات نے مقبوضہ کشمیر کے بچوں کو ذہنی ازیت میں مبتلا اور زندگی ، تعلیم اور صحت سے متعلق ان کے بنیادی حقوق سے محروم کر رکھا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں مظلوم بچوں کی حالت زار کا نوٹس لینا چاہئے اور ہندوستان پر زور دینا چاہئے کہ وہ اپنی غیر قانونی، غیر انسانی پالیسیوں اور سی آر سی پالیسیوں کے منافی طرز عمل کو فوری طور پر بند کرے ۔