صحت کارڈ کے اجرا سےخیبرپختو نخوا کے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت ملے گی، عمران خان

سوات:وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ یہ ملک ترقی تب کرے گا جب اس میں قانون کی بالادستی ہو گی اور پاکستان ایک فلاحی ریاست بنے گا۔سوات میں صحت کارڈ کے اجرا کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ محمود خان کو دو چیزوں پر خاص مبارکباد دینا چاہتا ہوں، پہلی یہ کہ آج صبح مجھے انہوں نے گبین جبہ کا دورہ کرایا جسے ایک نیا سیاحتی مقام بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ محمود خان میں آپ کو اس لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں کیونکہ سوات بالکل بدلنے والا ہے، ایک ایکسپریس وے اور موٹر وے کی وجہ سے اور دوسرا جو سیاحت کے علاقے کھول رہے ہیں اس وجہ سے اور یہاں اس قسم کی خوشحالی آ رہی ہے جو پہلے کبھی سوات میں نہیں آئی۔انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت ایک ایسا شعبہ جو بہت تیزی سے ترقی کر سکتا ہے اور پاکستان میں کوئی اور چیز اتنی تیزی سے خوشحالی نہیں لا سکتی جو سیاحت کر سکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سیاحت کے لیے پختونخوا کی حکومت نے مجھے نئی جگہیں بتائی ہیں، وہ ناصرف پختونخوا اور سوات کے لیے بہت اچھا ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے لیے اچھا ہے کہ باہر سے پیسہ آئے گا، جتنی سیاحت بڑھے گی اتنا ڈالر بڑھتے جائیں گے اور ملک میں خوشحالی آتی جائے گی۔عمران خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ایک مرتبہ پھر سراہتے ہوئے کہا کہ آپ ملک میں پہلا صوبہ ہیں جس نے عوام کو ہیلتھ کارڈ دیا اور محمود خان یہ آپ نے اللہ کا کام کیا اور وہ آپ سے خوش ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ایک قوم کے باپ کی طرح ہوتا ہے اور باپ اپنے بچوں کی تربیت کرتا ہے اور میں آج آپ سب کو ایک چیز بتانا چاہتا ہوں کہ ایک راستہ آپ کی عظمت کا راستہ ہے جس کو اللہ نے نعمتیں بخشیں اور دوسرا آپ کی تباہی کا راستہ ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ مدینہ کی ریاست میں دو چیزیں تھیں، سب سے پہلے تو انسانیت کا نظام تھا اور دوسرا قانون کی بالادستی تھی اور قانون کے سامنے سب برابر تھے اور مدینہ کی ریاست کے اس ماڈل سے مسلمانوں نے کئی صدیوں تک دنیا کی امامت کی۔انہوں نے کہاکہ آج ہم جو ریاست بنا رہے ہیں وہ مدینہ کی ریاست کے اصولوں پر بنا رہے ہیں، سب سے پہلا اصول انسانیت کا ہے اور محمود خان نے پختونخوا کے لوگوں کو ہیلتھ کارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے جس کی بدولت ہر خاندان کے پاس کسی بھی ہسپتال میں 10لاکھ روپے کا علاج کرانے کی سہولت ہو گی۔ان کا کہنا تھا کہ ایک غریب گھر میں بیماری ہوتی ہے لیکن بیماری کا علاج کرانے کے لیے پیسہ نہیں ہوتا، سوچیں اس گھر پر کیا گزرتی ہے، وہ بے چارے قرض لیتے ہیں، اس لیے یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ ایک گھر میں اطمینان ہو گا کہ اگر کوئی بیمار ہو تو میرے پاس ہیلتھ کارڈ ہو گا اور کسی بھی سرکاری یا پرائیویٹ ہسپتال میں جا کے آپ علاج کرا سکیں گے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ میں پہلی دفعہ پاکستان میں ہو گا کہ حکومت ایسے گھر بنائے گی کہ غریب آدمی قسطوں میں گھر خرید سکتا ہے، جو وہ کرائے دیتا ہے، اس کی جگہ وہ قسطیں دے گا۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ ایک انسان کو ضرورت اپنے گھر کی ہوتی ہے، چھت کی ہوتی ہے اور عام آدمی کے پاس پیسہ نہیں ہوتا کہ اپنا گھر بنا سکے لیکن اب ملک میں پہلی بار ایسا بھی ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہم ایک تعلیمی نظام لے کر آ رہے ہیں اور یہ ہماری 73سال کی تاریخ میں پہلی بار ہو گا کہ یہ طبقاتی نظام کا خاتمہ ہو گا جس میں انگلش امیر کے لیے جبکہ اردو میڈیم اور دینی مدرسے غریب کے لیے ہیں لیکن انشااللہ ایک تعلیمی نظام سے غریب گھرانے کے بچوں کو اوپر آنے اور پروفیسر، ٹیچر، ڈاکٹر بننے کا موقع ملے گا۔عمران خان نے کہا کہ پختونخوا اور پنجاب میں قانون منظور ہو گیا ہے کہ جو کیسز عدالتوں میں لگتے ہیں، ایک سال کے اندر اس کا فیصلہ کرنا پڑے گا، سول پروسیجر ایکٹ کے تحت ایک سال سے زائد کیس نہیں چلے گا۔