امریکہ کا اگلا صدر کون ہو گا ؟ فیصلہ آج ہو گا

لاہور: ہر ملک کی سیاسی صوت حال ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہی ہوتی ہے۔ایسے ہی امریکہ میں ہونے والے الیکشنوں میں بھی صدارتی امیدوار ایک دوسرے پر روس اور چین کے ساتھ تعلقات اور وہاں سے پیسے لینے کے الزامات لگاتے نظر آئے۔اس وقت امریکہ میں الیکشن مہم عروج پر ہے۔امریکا میں آئندہ چار برسوں کے لیے منصب صدارت پر کون فائز ہوتا ہے اس کا فیصلہ آج ہوجائے گا۔صدر ٹرمپ اور مخالف امیدوار جوبائیڈن نے ووٹنگ سے پہلے انتخابی ریلیوں سے خطاب میں ووٹرز کا دل جیتنے کی بھرپور کوشش کی۔انتخابی مہم کے آخری روز صدرٹرمپ نے ڈیٹرائٹ جارجیا جنوبی کیرولائنا اور واشنگٹن میں ریلیوں سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہوئے تو سب سے پہلے امریکا کی پالیسی جاری رکھیں گے جب کہ جوبائیڈن جیتے تو چین امریکا پر حکومت کرے گا۔ڈیموکریٹک امیدوار جوبائیڈن نے فلاڈلفیا میں ریلی سے خطاب میں صدر ٹرمپ کو کمزور قرار دیتے ہوئے کہا کہ ری پبلکن پارٹی جیتی تو روس کا امریکا میں اثر ورسوخ بڑھ جائے گا۔امریکا میں نو کروڑ سے زائد افراد قبل ازوقت ووٹنگ میں حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہے۔جوبائیڈن کی کئی ریاستوں میں غیر متوقع جیت صدر ٹرمپ کے دوبارہ انتخاب کا راستہ روک سکتی ہے۔امریکا صدارتی انتخابات میں ریاستوں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ امریکا میں دو بڑی سیاسی جماعتیں ڈیموکریٹک اور ری پبلکن پارٹی انتخابی میدان میں مدمقابل ہوتی ہیں۔