فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیانات ، سوشل میڈیا پر فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم زور پکڑ گئی

لاہور : فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیانات پر دنیا بھر میں مسلمانوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔مسلم ممالک کے سربراہان کی جانب سے ایمانویل میکرون کے بیانات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔توہین آمیز خاکوں کے ذریعے اسلام پر حملے لاعلمی کا نتیجہ ہیں۔ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور فرانسیسی حکومت کے اسلام مخالف رویئے پر مشرق وسطی کے کئی ممالک میں فرانسیسی مصنوعات کی بائیکاٹ کی مہم چلائی جارہی ہے۔سوشل میڈیا پر بائیکاٹ فرنچ پروڈکٹس اوربائیکاٹ فرانس کے ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر فرانسیسی اشیا کے بائیکاٹ کی مہم کے بعد کویت کی مارکیٹوں سے فرانسیسی مصنوعات ہٹا لی گئیں۔پاکستان میں بھی لوگوں میں اس حوالے سے شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ انجمن تاجران بلوچستان نے بلوچستان میں فرانسیسی اشیاء کی بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے فرانس میں توہین آمیز خاکوں کی مسلسل اشاعت اور اس بار ان خاکوں کی فرانسیسی صدر کی جانب سے پذیرائی کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ فرانس میں کئیبار توہین آمیز خاکے شائع ہوئے ہیں مگر ہم ہمیشہ اس سے کسی فرد کا انفرادی عمل قرار دے کر نظر انداز کرتے رہے مگر اس بار توہین آمیز خاکوں کی نہ صرف سرکاری سطح پر پذیرائی کی گئی بلکہ سرکاری طور پر اس سے آویزاں کرنا اور فرانسیسی صدر کی جانب سے اس کی حمایت میں تقریر مسلم امہ کے خلاف اعلان جنگ ہے۔انہوں نے تاجروں سے پرزور اپیل کی ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر وہ فرانسیسی اشیاء کی خرید وفروخت کا بائیکاٹ کرکے اپنا دینی فریضہ ادا کریں۔ پاکستانی صارفین کی جانب سے ٹویٹر پر فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔ایک پاکستانی صارف نے کہا کہ ہر اس پروڈکٹ کا بائیکاٹ کریں جو فرانسیسی معیشت کے لیے فائدہ مند ہو تاکہ اس گندے ملک کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکے۔