حکومت روزگارکی فراہمی اورعدم مساوات کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ

اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاہے کہ حکومت روزگارکی فراہمی اورعدم مساوات کے خاتمہ کیلئے پرعزم ہے، کورونا وائرس کی وبا کے دورمیں حکومت نے معاشی رکاوٹوں اورمشکلات کے باوجود عوام اورکاروبارکومعاونت فراہم کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔انہوں نے یہ بات آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرکرسٹالینا جوارجیوا کے خطے کے وزراء اور گورنرزسٹیٹ بینکس کے ساتھ بات چیت کے موقع پر ویڈیو کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مشرق وسطی ، شمالی افریقہ ، افغانستان اور پاکستان کے خطے کے وزرا اور گورنرزسٹیٹ بینکس نے اس بات چیت میں حصہ کیا۔اجلاس میں خطے کی معیشتوں پر کورونا وائرس کے اثرات اوراس بحران سے نمٹنے کیلئے اپنائے جانے والے تجربات اور پالیسی و رہنما اصولوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیراعظم کے مشیرنے کہاکہ وبانے ملک کی معیشت کی بہتری کیلئے حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات اورحاصلات کوگہنا دیا ہے۔انہوں نے کہاکہ اگرچہ پاکستان کی حکومت کو مالیاتی رکاوٹوں کاسامنا تھا اس کے باوجودوباکے بعدحکومت نے اپنے عوام اورکاروبارکو ممکنہ مدداورمعاونت کی فراہمی کی حکمت عملی اپنائی،معاشرے کے غریب اورکمزورطبقات کو نقدامدادفراہم کی گئی جبکہ کاروباربالخصوص چھوٹے اوردرمیانہ درجہ کے کاروبارکو معاونت فراہم کی گئی۔انہوں نے کہاکہ حکومت ملک میں روزگارکی فراہمی اورعدم مساوات کے خاتمہ میں پرعزم ہے، اگرحکومت اصلاحات کا پروگرام جاری رکھتی ہے تو اس صورت میں غریبوں پرخرچ کرنے کیلئے فنڈز کے انتظامات اورترقیاتی اخراجات کومعقول بنانے کے دوچیلنجز درپیش ہوں گی۔غربت کی لکیرپریا اس کے نیچے زندگی گزارنے والے طبقات کیلئے زیادہ اخراجات کے انتظام کیلئے زیادہ قرضہ لیناپڑے گا کیونکہ معاشی بڑھوتری میں کمی کے دورمیں ٹیکسوں میں اضافہ کرنا ممکن نہیں۔ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ ترقی کیلئے خطے کے شراکت دارممالک کے ساتھ مل کرمربوط حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس غیرمعمولی صورتحال میں دوست ممالک اورترقیاتی شراکت داروں سے تکنیکی مشاورت اورمالی معاونت کاحصول ضروری سمجھاجاتاہے اوراسی تناظرمیں سب کو اپنا کرداراداکرنا چاہیے۔ اس موقع پر شرکا نے مباحثے کا اہتمام کرنے پر کرسٹالینا جورجیوا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور کثیرالجہتی ترقیاتی شراکت دار کی حیثیت سے زیادہ موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ۔ شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ وبا نے صحت کے اخراجات اور مختلف مسائل کے تکنیکی حل پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت کو اجاگرکیاہے ۔ وبائی مرض کی پہلی لہر کے بعد تمام ممالک اپنی جی ڈی پی کا نمایاں حصہ کھو چکے ہیں اور بے روزگاری سب سے بڑے چیلنج کی حیثیت سے سامنے آئی ہے۔شرکانے اس بات پر اتفاق کیا کہ اگرحفاظتی تدابیر کومعمول کا حصہ نہ بنایا گیا تو دوسری لہر سے نقصانات زیادہ ہوسکتے ہیں ۔ شرکا نے گروپ 20 ممالک کی جانب سے ترقی پذیرممالک کیلئے قرضوں کی معطلی کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ کمزور معیشتوں کو مزید مالی اعانت فراہم کرنے کی ضرورت ہے ۔