فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کا اسلام مخالف چہرہ ایک بار پھر سامنے آگیا

پیرس: فرانس میں حجاب پہننے کی پابندی نجی شعبے میں بھی لاگو کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ اس حوالے سے غیر ملکی خبر رساں ادارے نے بتایا ہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے دارالحکومت پیرس میں ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ فرانس میں خواتین پر حجاب پہننے کی پابندی کو اب نجی شعبے میں بھی لاگو کیا جائے گا ، مذہب کے نام پر بچیوں اور خواتین پر قدغن لگانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی ، فرانس میں بیرونی مداخلت سے پاک روشن خیال اسلام کی بہت گنجائش ہے جب کہ انتہا پسندی پھیلانے والے نجی مدارس کے خلاف کارروائی کے لیے ایک نیا قانون لایا جارہا ہے جس سے مذہبی اور سماجی تنظیموں کے مالی معاملات کی بہتر نگرانی کی جائے گی ، اور انتہا پسندی کو روکنے میں مدد ملے گی ۔دوسری طرف چند روز قبل فرانس میں مسلمان خاتون کے اجلاس میں حجاب پہننے پر دائیں بازو اور ری پبلکن اراکین پارلیمنٹ احتجاجاً واک آئوٹ کر گئے ، برسر اقتدار پارٹی کی رکن پارلیمنٹ اینے کرسٹائن اور دائیں بازو کی دیگر جماعتوں کے ارکان کا کہنا تھا کہ سٹوڈنٹس یونین کی نمائندہ مریم نے اجلاس میں حجاب پہن کر کیوں شرکت کی۔ اپنے ٹویٹرپیغام میں اینے کرسٹائن نے کہا کہ انہیں یہ بات بالکل اچھی نہیں لگی کہ نیشنل اسمبلی کے اجلاس میں کوئی مسلم خاتون حجاب پہن کر شریک ہو ، ایک خاتون رکن ہونے اور خواتین کے حقوق کا تحفظ کرنے کے لئے وہ پارلیمنٹ کی رکن بنی ہیں وہ عوامی جذبات اور سیکولر نظریات کو بالکل نظر انداز نہیں کر سکتیں۔اجلاس کی صدر رکن پارلیمنٹ سینڈرائن مورچ نے اینے کرسٹائن کے فیصلے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ فرانس کے قانون کے مطابق سرکای اجلاسوں میں کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والوں کو اپنے مذہبی عقائد کے مطابق شرکت کرنے کی کوئی پابندی نہیں ، کسی کو بھی حجاب پر جعلی بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔