غیر ملکی سفارتکاروں کا لائن آف کنٹرول کا دورہ، بھارتی جارحیت پر بریفنگ

اسلام آباد : غیر ملکی سفارت کاروں اور عالمی اداروں کے نمائندوں پر مشتمل بڑے وفود نے گزشتہ روز کنٹرول لائن کے جورا سیکٹر کا دورہ کیا جہاں انہیں نہتی شہری آبادی پر بھارتی فوج کے حملوں کے ثبوت دکھائے گئے۔ سفارت کاروں نے زخمی شہریوں سے ملاقاتیں کیں۔ تباہ شدہ گھر اور بازار دیکھے۔ متاثرہ لوگوں کا احوال دریافت کیا۔ سفارت کاروں اور عالمی اداروں کے وفود کو بھارت کی طرف سے داغے گئے کلسٹر بموں کے ٹکڑے بھی دکھائے گئے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بھارتی جارحیت اور شہریوں کے جانی و مالی نقصان کے بارے میں مفصل بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کنٹرول لائن کا دورہ کرنے والے وفود میں آذربائیجان، بوسنیا، یورپی یونین، پرتگال، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی اور فلسطین، یونان، آسٹریلیا، ایران، کرغزستان، عراق، برطانیہ، اٹلی، پولینڈ، ازبکستان اور جرمنی کے علاوہ سوئٹزرلینڈ، فرانس، مصر، لیبیا، یمن، افغانستان کے سفیر شامل تھے۔ جبکہ عالمی ادارہ برائے خوراک کے نمائندے بھی وفد میں شامل تھے۔ اس دورہ کے موقع پر ان کی بھارتی اشتعال انگیزی کا نشانہ بنانے والی عمارتوں اور افراد سے بھی ملاقات کرائی گئی۔

سفارتی نمائندوں نے بھارتی فوج کا نشانہ بننے والے متاثرین سے ملاقات کی اور خواتین اور بچوں سے بات چیت بھی کی۔ سفارتی نمائندوں نے جورا بازار کا دورہ کیا اور دکانداروں سے ملاقات کی جبکہ متاثرہ دکانوں کا مشاہدہ بھی کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے شہری آبادی کے متاثرہ گھروں کو بھی دیکھا۔ اس موقع پر انہیں شہری آبادی کے لیے بنائے گئے حفاظتی بنکر بھی دکھائے گئے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے اپنی بریفنگ کے دوران انہیں بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اس کی اشتعال انگیزیوں کا مقصد اپنے ظلم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بڑھی ہیں۔ بھارت نے وادی نیلم میں کلسٹر ایمونیشن کا اندھا دھند استعمال کیا۔ توپخانہ کے ذریعے یہ کلسٹر ایمونیشن پھینکا گیا اور شہریوں کو ہدف بنایا گیا۔ حالانکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال ممنوع ہے۔ بھارتی فوج بچوں اور معصوم شہریوں پر کلسٹر بم استعمال کر رہی ہیں۔یورپی یونین کے سفیر نے ٹوئٹر پر خوبصورت فضائی مناظر اور دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ایل اوسی تنازع سے متاثر کچھ افراد سے بات کی، دورے میں کشمیر کی خوبصورتی دیکھنے کا موقع ملا۔