کورونا وائرس 10 لاکھ اموات کا سنگ میل عبور کرنے کے قریب ہے، عالمی ادارہ صحت

پیرس: عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال چین میں پہلی بار سامنے آنے والی کورونا وائرس کی مہلک عالمی وبا جلد ہی 10لاکھ انسانوں کے لقمہ اجل بننے کا سنگ میل عبور کرنے والی ہے جو ایک صدی قبل ہسپانوی فلو کے بعد آج تک کسی بھی وبا سے ہونے والی یہ سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوں گی۔ اس سے قبل 2009ء میں سوائن فلو کے نتیجے میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 18500 انسان ہلاک ہوئے جبکہ میڈیکل جریدے دی لینسنٹ نے یہ تعداد 151700سے 575400کے درمیان بتائی تھی۔کوڈ۔ 19 انفیکشن کا باعث بننے والا سارس وائرس رواں صدی کے وائرسوں میں مہلک ترین رہا ہے۔ 2002ء اور 2003ء میں چین سے ابھرنے والے سارس وائرس نے774 جانیں لی تھیں۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں موسمی فلو سے ساڑھے 6 لاکھ انسان موت کا شکار ہوتے ہیں۔ 20 ویں صدی کے دوران 1957-58 اور 1968تا 1970 ہانگ کانگ فلو کی وبا پھیلی جس دے 10′ 10 لاکھ اموات ہوئیں ۔ 2000 کی دہائی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق آج کے جدید وبائی امراض میں سب سے بڑی تباہی 1918۔ 1919کے ہسپانوی فلو نے مچائی جس نے تقریباً نصف کروڑ افراد کی جانیں لیں۔ ایبولا وائرس سے گزشتہ تین سال میں 2300 افراد ہلاک ہوئے جبکہ چار دہائیوں میں اس وائرس نے پورے افریقہ میں تقریبا 15 ہزار افراد میں موت بانٹی ۔ ایبولا انفیکشن میں مبتلا 50 فیصد لوگ مر جاتے ہیں تاہم یہ دیگر وبائوں کے مقابلے میں کم متعدی ہے ۔ ڈینگی بخار متاثرہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلنے والی بیماری ہے لیکن اس سے ہر سال صرف چند ہزار اموات ہوتی ہیں۔ ایڈز اب تک کی سب سے مہلک جدید وبا ثابت ہوئی جو انسان کے مدافعتی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ دنیا بھر میں لگ بھگ 33 ملین افراد اس مرض سے اب تک مر چکے ہیں۔ 1981 تک اس کی کوئی موثر ویکسین تیار نہیں ہوئی تاہم یو این ایڈز کے مطابق باقاعدگی سے دوا کا استعمال ہی وہ موثر طریقہ ہے جس کی مدد سے اس بیماری کو ختم کیا جا سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ 2004ء میں اس سے ہونے والی اموات 10 لاکھ 70 ہزار تھیں جو 2009ء میں کم ہو کر 6 لاکھ 90 ہزار رہ گئیں۔ ہیپاٹائٹس بی اور سی وائرس میں بھی زیادہ اموات ہوتی ہیں اور ہر سال غریب ممالک میں اس کے تقریباً 13 لاکھ مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔