کابل، تین بم دھماکوں میں آٹھ افراد جاں بحق ، 27زخمی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہونے والے تین بم دھماکوں کے نتیجے میں ایک بچے اور پانچ خواتین سمیت آٹھ افراد جاں بحق ہو گئے ہیں۔ بم دھماکوں کے باعث 27 افراد زخمی ہیں۔کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ملکی دارالحکومت میں صحت عامہ کی وزارت کے ترجمان وحیداللہ نے بتایا کہ یہ تینوں دھماکے کابل کے مشرقی حصے میں ہوئے۔ ان میں سے پہلا حملہ ایک موٹر سائیکل پر سوار عسکریت پسند کی طرف سے کیا گیا ایک خود کش بم حملہ تھا، جس نے خود کو ملکی وزارت معدنیات کے اہلکاروں کی ایک بس کے قریب دھماکے سے اڑا دیا۔افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے بتایا کہ دوسرا بم حملہ بھی مشرقی کابل کے اسی علاقے میں کچھ ہی دیر بعد کیا گیا جبکہ تیسرا دھماکا مشرقی کابل ہی میں لیکن پہلے دو دھماکوں کے مقامات سے کچھ دور کیا جانے والا ایک کار بم حملہ تھا۔افغان دارالحکومت میں ایسا کافی عرصے  بعد ہوا ہے کہ عسکریت پسندوں نے سرکاری یا عوامی اہداف کو نشانہ بناتے ہوئے شہر میں چند ہی گھنٹوں کے اندر اندر تین مختلف مقامات پر بڑے بم دھماکے کیے ہیں۔ ان میں سے خود کش حملہ آور کی طرف سے کیئے گئے بم دھماکے میں کم از کم پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ملکی وزارت داخلہ کے ایک ترجمان کے مطابق، ”ان میں سے پہلا حملہ، جو ایک خود کش بم دھماکا تھا، مقامی وقت کے مطابق آج جمعرات کو صبح آٹھ بج کر دس منٹ پر کیا گیا۔ جس بس کو نشانہ بنایا گیا، وہ ملکی وزارت معدنیات اور پٹرولیم کے اہلکاروں کی بس تھی۔ اس دھماکے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔ ان تینوں بم حملوں کی ذمے داری کسی بھی گروہ نے قبول نہیں کی۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ یہ نئے حملے کابل میں ایک ایسے وقت پر کیئے گئے ہیں، جب طالبان عسکریت پسندوں کے مذاکراتی نمائندے کسی ممکنہ امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے امریکی حکام کے ساتھ اپنی بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں۔کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان بالخصوص کابل میں عسکریت پسند اپنے حملوں میں اس لیے مقابلتاﹰ تیزی لاتے جا رہے ہیں کہ وہ امریکا کے ساتھ مذاکراتی عمل اور کسی ممکنہ امن معاہدے کے سلسلے میں اپنی پوزیشن بہتر بنا سکیں۔