خالصتان ریفرنڈم پر بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار

لاہور:دنیا بھرمیں بسنے والے سکھوں کی طرف سے اپنے الگ ملک خالصتان کے لئے کروائے جانیوالے ریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کی رجسٹریشن کا سلسلہ دنیا بھرمیں جاری ہے جبکہ دوسری طرف اس ریفرنڈم سے بھارتی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار نظرآرہی ہے۔کینیڈا میں مقیم سکھ فار جسٹس کے سربراہ گورپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ سکھ قوم اس پرامن ریفرنڈم کے ذریعے بھارتی دارالحکومت دہلی کی جڑیں کاٹ دے گی، پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے ریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کی حمایت کی ہے۔گورپتونت سنگھ نے دہلی میں بسنے والے سکھوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گوردوارہ شیش گنج اور گورودوارہ بنگلہ صاحب میں ارداس کریں اورریفرنڈم ٹوئنٹی 20 کے لئے ووٹرلسٹ کے لئے رجسٹرڈ کروائیں۔گورپتونت سنگھ کی اس اپیل کے بعد دہلی حکومت بوکھلاہٹ کا شکارہے اورسکھوں کو گورودواروں میں ریفرنڈم کے لئے جمع ہونے پرپابندی لگادی گئی ہے۔ گزشتہ روز دہلی کی میاں میر فاؤنڈیشن نے یواین او کے دفترکے سامنے خالصتان ریفرنڈم کے خلاف احتجاج بھی کیا۔ذرائع نے بتایا کہ یہ احتجاج بھارتی خفیہ ایجنسیوں کی ایما پرکیا گیا تھا۔سکھ رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت سمیت دنیا بھر سے لاکھوں سکھ آن لائن رجسٹریشن کروا چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی سیاستدان، پولیس اورمیڈیا اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے اور پرامن تحریک کو دہشت گردی کا نام دے رہا ہے جو قابل مذمت ہے۔ وہ بھارتی سکھوں کو یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ دہلی حکومت ان کی خیرخواہ نہیں ہوسکتی، بھارتی آئین نے آج تک سکھوں کو تسلیم نہیں کیا اورانہیں ہندوؤں کا ہی حصہ مانتا ہے، سکھوں پر سب سے زیادہ مظالم دہلی میں ہی ڈھائے گئے ہیں، سکھ قوم یہ مظالم بھولی ہے نہ بھولے گی۔گورپتونت سنگھ پنوں نے کہا وہ گولی اوربندوق کے ذریعے نہیں بلکہ ووٹ کے ذریعے اپنا حق لینا چاہتے ہیں، بھارتی حکومت ان کے اس آئینی حق کودبانے کی کوشش نہ کرے۔