کورونا سے نمٹنے کیلئے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے،عالمی ادارہ صحت

جنیوا : عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ جو ممالک کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ہر دستیاب آپشن کو استعمال نہیں کرتے انہیں اس وباء کو شکست دینے کے لیے آگے طویل اور شدید مشکل حالات درپیش ہوں گے۔ عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینوم گھیبریسس نے جنیوا میں ورچوئل پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ کورونا وائرس کا پھیلائو ابھی بھی جاری ہے لہذا ممالک اور لوگ اپنے تحفظ کے لیے کوششیں جاری رکھیں لیکن بعض ممالک نے تمام وسائل استعمال نہیں کیے اور منقسم سوچ اپنائی، انہیں آگے طویل اور مشکل حالات کا سامنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جب ممالک لاک ڈائون ختم کریں گے تو کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کا امکان ہو گا لیکن جن ممالک میں جامع نقطہ نظر کو لاگو کرنے کے لئے نظام موجود ہے انہیں مقامی طور پر کورونا وائرس کے پھیلائو اور کیسز پر قابو پانے کی صلاحیت ہونی چاہیے اور وسیع پیمانے پر دوبارہ پابندیاں عائد کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء سے باہر نکلنے کا بہترین طریقہ جامع نقطہ نظر کو اپنانا ہے اور اس کے لیے نہ صرف ٹیسٹ، سماجی فاصلہ، منتقلی کا سراغ لگانا اور ماسک پہننا ضروری ہے بلکہ کورونا وائرس کی تشخیص، آئیسولیٹ، قرنطینہ میں قیام سمیت ہیلتھ ورکرز کی تربیت اور طبی سازوسامان کی فراہمی اور لوگوں کو خود اور دوسروں کے تحفظ کے لئے باشعور اور بااختیار بھی بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ میں سپین اور اٹلی اس وبائی مرض کا مرکز تھے جہاں کئی زندگیوں کے چراغ بجھ گئے لیکن دونوں ممالک نے لیڈرشپ، عاجزی ، معاشرے کے ہر فرد کی فعال شرکت اور ایک جامع نقطہ نظر کو عملی جامہ پہنانے کے ساتھ اس وباء پا قابوو پایا۔ انہوں نے کہا کہ اس وباء سے نکلنے کا سب سے تیز ترین حل سائنس اور جامع نقطہ نظر اپنانے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحقیق اور جدت نے کورونا وباء کے آغاز سے ہی نہیں بلکہ اس سے بھی پہلے دور میں اہم کردار ادا کیا ہے اور یہی نہیں یہ ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے کہ ہم لوگوں کو خود کے تحفظ اور خاص طور پر بہت زیادہ بیمار افراد کے تحفظ کے لیے وسائل تک رسائی کو یقینی بنائیں۔