دہشت گردی سے متعلق امریکی رپورٹ مایوس کن ہے،پاکستان

اسلام آباد :پاکستان نے دہشت گردی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ 2019 کنٹری رپورٹ پر مایوسی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ رپورٹ دہشت گردی اور دہشت گردوں کی مالی اعانت کی روک تھام کے لئے پاکستان کی کوششوں کی نفی ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے دہشت گردی سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی سالانہ رپورٹ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک خودمختار ریاست کی حیثیت سے پاکستان اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ ہم کسی بھی محفوظ ٹھکانوں کے بارے میں الزام کو مسترد کرتے ہیں۔ پاکستان کسی بھی گروہ یا ادارے کو کسی بھی ملک کے خلاف اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ ترجمان نے کہا کہ اس کے برعکس یہ پاکستان ہی ہے جس نے بیرونی اور غیر ملکی سپانسرڈ ٹی ٹی پی، داعش اور دیگر دہشت گرد گروپوں کے خطرات کا سامنا کیا۔ترجمان نے کہا کہ اگرچہ اس رپورٹ میں یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ اس خطے میں القاعدہ کو شدید نقصان پہنچا یا گیا ہے لیکن رپورٹ میں القاعدہ کے خاتمے میں پاکستان کے اہم کردار کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ اسی طرح رپورٹ میں پاکستان میں دہشت گردی کے حملوں کے واقعات میں تیزی سے کمی کا تو اعتراف کیا گیا ہے۔ تاہم اس بات کو نظرانداز کیا گیا ہے کہ یہ صرف پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی مستحکم کوششوں اور تمام دہشت گرد تنظیموں کے خلاف بغیر کسی امتیازی سلوک کی کارروائیوں سے ہی ممکن ہوا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان یو این ایس سی 1267 سینکشن رجیم کے تحت تمام نامزد اداروں اور افراد کے اثاثوں کو منجمد کرنے اور فنڈز روکنے کے لئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ حالیہ مہینوں میں پاکستان نے متعدد کالعدم گروپوں کی قیادت کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اور سزا سنائی ہے، جسے امریکہ نے بھی تسلیم کیا ہے لیکن اس رپورٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر بھی عمل درآمد کر رہا ہے ، اور اس مقصد کے لئے وسیع پیمانے پر اصلاحات کی ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ رپورٹ افغان امن عمل کے لئے پاکستان کی مکمل حمایت و تعاون کا اعتراف کرنے میں میں بھی ناکام ہوا ہے ، جس نے خطے میں پائیدار امن کے لئے ایک تاریخی موقع فراہم کیا ہے۔ 29 فروری 2020 کے امن معاہدے کے اختتام پر امریکی طالبان کی براہ راست مذاکرات میں پاکستان کی مثبت شراکت اور سہولت کا امریکہ اور امریکی قیادت سمیت وسیع پیمانے پر اعتراف کیا گیا ہے۔ترجمان نے توقع ظاہر کی ہے کہ امریکہ مستقبل کی رپورٹس میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو تسلیم اور اس عالمی خطرے کا ایک منصفانہ اور درست تناظر پیش کریگا۔