ٹرمپ انتظامیہ 7 لاکھ نوجوان مہاجرین کو تحفظ دینے والے قانون کو ختم نہیں کرسکتی، امریکی سپریم کورٹ

واشنگٹن: امریکی سپریم کورٹ نے تارکین وطن کے حوالے سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ فوری طور پر 7 لاکھ نوجوان مہاجرین کو تحفظ دینے والے قانون کو ختم نہیں کرسکتی امریکا کے چیف جسٹس جان جی رابرٹ جونیئر نے اکثریتی فیصلہ تحریر کیا جس کی حمایت دیگر 4 ججوں نے کی اور سابق صدر بارک اوباما کے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہوڈ ایرائیولز (ڈی اے سی اے) قانون کو تحفظ دیا ہے.فیصلے کوتارکین وطن کے حوالے سے صدر ٹرمپ کی سوچ کی بڑی ہار قراردیتے ہوئے امریکی جریدے نیویارک ٹائمزنے بتایاکہ چیف جسٹس نے اپنے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ فیصلہ طریقہ کار کی بنیاد پر ہے اور ٹرمپ انتظامیہ اس کا جائزہ لے سکتی ہے خیال رہے کہ ڈی سے سی اے قانون امریکا میں بچپن میں لائے گئے تارکین وطن کو جلاوطن کرنے سے تحفظ فراہم کرتا ہے اور امریکا میں کام کرنے کی اجازت دیتا ہے.امریکی چیف جسٹس نے کہا کہ ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ”ڈی اے سی اے “یا اس کی منسوخی ایک مضبوط پالیسی ہے بلکہ ہم صرف واضح کر رہے ہیں کہ طریقہ کار کے مطابق ایجنسی اپنے کاموں کی قابل قبول وضاحت کر رہی ہے دوسری جانب امریکی سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے اس قانون کو ختم کرنے کے حق میں فیصلہ دیا تاہم اکثریتی بنیاد پر اس قانون کو ختم نہیں کیا جاسکے گا.امریکی صدر نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں ڈی اے سی اے پر دوبارہ پیش ہونے کو کہا ہے اس لیے کوئی شکست یا جیت نہیں ہے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے فٹ بال کے کھیل کی طرح نشان دہی کی ہے اور امید ہے کہ وہ ہمارے امریکی پرچم کے ساتھ کھڑے ہوں گے. ٹرمپ نے کہا کہ ہم بہتر دستاویزات دوبار جمع کروائیں گے تاکہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل طور پر عمل درآمد ہو‘سیاسی حریفوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں ”ڈی اے سی اے“ سے مستفید ہونے والوں کا خیال رکھنا چاہتا ہوں جس سے بہتر ڈیموکریٹس نہیں کرسکتے لیکن دو سال سے انہوں نے مذاکرات سے انکار کیا.