کرونا وبا کے دوران لڑکیوں کی تعلیم کی ترجیحی حیثیت برقرار رکھی جائے،سول سوسائٹی

پشاور:کرونا وبا نے اگرچہ زندگی کے تمام شعبہ جات کو متاثر کیا ہے لیکن سب سے زیادہ تعلیم کا شعبہ متاثر ہوا ہے. دنیا بھر میں سکولوں اور درسگاہوں کو حفاظتی بنیادوں پر بند کر دیا گیا ہے جس سے دنیا بھر کے بچوں کی تعلیم عملی طور پر منقطع ہوکر رہ گئی ہے.بچیوں کی تعلیم کے لیے کام کرنے والی تنظیموں اور کارکنان نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگرچہ حکومت اور چند اداروں کی طرف سے بچوں کی آن لائن تعلیم کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں لیکن پسماندہ طبقات اور بالخصوص لڑکیوں کی آن لائن تعلیم تک رسائی انتہائی محدود ہے جس کی وجہ سے ان کے پیچھے رہ جانے کے خدشات پیدا ہوگئے. سماجی تنظیم بلیو وینز کے کوآرڈینیٹر قمر نسیم نے کہا کہ یہ حکومت, سول سوسائٹی اور معاشرے کی یکساں ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کے لڑکیاں سیکھنے کے عمل میں ‏ پیچھے نہ رہ جائیں اور تعلیم کو جاری رکھنے کے حوالے سے جتنے اقدامات کیے جائیں ان میں لڑکیوں کو درپیش مسائل اور ان کے حل کو ترجیحی بنیاد پر شامل کیا جائے.پختونخوا سول سوسائٹی نیٹ ورک کے کوآرڈینیٹر تیمور کمال نے کہا کہ کرونا وبا کی وجہ سے کروڑوں بچوں کی تعلیمی اور سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوئی ہیں اور خطرہ ہے کہ اس کی وجہ سے پوری دنیا میں شرح تعلیم میں کمی واقع ہوگی. حکومت کو ناصرف کرونا پر قابو پانا ہوگا بلکہ اس سے بڑھنے والی غربت اور اس کے نتائج پر بھی توجہ دینی ہوگی اور بالخصوص یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس کے اثرات عورتوں اور بچوں پر کم سے کم پڑیں.لڑکیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی سماجی کارکن ثناء احمد نے کہا کہ فیصلہ سازی میں لڑکیوں کی شمولیت کو یقینی بنانا ہوگا تاکہ وہ کرونا وائرس سے اٹھنے والے مسائل اور ان کے حل میں اپنی رائے شامل کر سکیں.