بھارت میں مسلمانوں پر شدت پسند ہندوں کےحملے،صورتحال مزید بگڑ گئی

نئی دہلی: بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں صورتحال مزید بگڑ گئی، مسلمانوں کے احتجاج کو ختم کروانے کیلئے انہیں دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم دے دیا گیا، شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں مسلمانوں کے پرامن احتجاج پر شدت پسند ہندوں کے حملوں کے بعد سے صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی دہلی میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور پولیس کو شوٹ آن سائٹ کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم فسادات کو قابو کرنے کیلئے نہیں بلکہ مسلمانوں کو احتجاج کو زبردستی ختم کروانے کیلئے دیا گیا ہے۔ اس حکم کا مقصد صرف مسلمانوں کے احتجاج کو روکنا اور ان کا قتل عام کرنا ہے۔ یہ ہنگامے دہلی کے مسلم اکثریتی علاقوں میں ہوئے ۔بھارتی ٹی وی کے مطابق پرتشدد واقعات میں اب تک ایک پولیس اہلکار کے علاوہ چار شہری بھی ہلاک ہوئے ۔دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں پرتشدد واقعات کے بعد دیر رات چاند باغ، بھجن پورہ، برج پوری، گوکولپوری اور جعفرآباد میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔یہ الزام لگایا جارہا ہے کہ دہلی بی جے پی کے رہنما کپل مشرا کے زیرقیادت ایک ریلی کے بعد موج پور اور شمال مشرقی دہلی کے دیگر علاقوں میں تشدد پھوٹ پڑا۔ انھوں نے یہ ریلی جعفرآباد کے قریب موج پور کے علاقے میں ہفتے کی رات کو شہریت ترمیمی قانون کے حق میں نکالی تھی جہاں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والے لوگ دھرنا دے رہے تھے۔کپل مشرا نے اپنی ریلی میں مظاہرین سے سڑک اور علاقے کو خالی کرنے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اس کے بعد وہ سڑکوں پر نکلیں گے۔تاہم پولیس اور مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔لیکن یمونا وہار علاقے میں رہنے والے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ رات کے تین بجے کے بعد بھی گلیوں میں جے شری رام کے نعرے لگ رہے تھے۔