امریکا کا چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ، سامان برآمد کرنے پرمزید کوئی ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ

واشنگٹن:امریکا اور چین تجارتی معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ امریکی انتظامیہ نے معاہدے کا ابتدائی مسودہ تیار کرلیا ہے اور معاہدے کے اصول بھی وضع کرلیے ہیں تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اس کی منظوری باقی ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے ساتھ تجارتی تعلقات کی بحالی کا ایک مرحلہ باقی ہے اور وہ صدر ٹرمپ کی طرف سے اس کی منظوری ہے۔بلومبرگ کا کہنا ہے کہ اسے چین اور امریکا کے رمیان ممکنہ سمجھوتے کے حوالے سے باخبر ذرائع کی طرف سے اطلاع دی گئی ہے۔وال اسٹریٹ جرنل نے جمعرات کے روز خبر دی تھی کہ امریکی انتظامیہ نے چین کے ساتھ تجارتی شعبے پر مذاکرات کے دوران نئے ٹیکس لگانے کے منصوبوں کو ختم کرنے علاوہ چین سے تین ارب 60 کروڑ ڈالر کا سامان برآمد کرنے پر مزید کوئی ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم چین کے ساتھ تجارتی معاہدے کے بہت قریب ہیں۔ ہم اور چین دونوں تجارتی معاہدہ چاہتے ہیں۔ توقع ہے کہ ٹرمپ اپنے اعلی تجارتی مشیروں سے ملاقات کرکے نئی کسٹم فیس عائد کرنے کی 15 دسمبر کی تاریخ پر تبادلہ خیال کریں گے۔اس کے بدلے میں چینی وزارت تجارت نے کہا تھا کہ چین اور امریکا تجارت کے سلسلے میں قریبی رابطے میں ہیں لیکن اگر واشنگٹن نے اگلے ہفتے کے شروع میں چینی سامان پر ڈیوٹی لگائی تومعاہدے کی کوششیں متاثر ہوں گی تاہم چین نے ممکنہ جوابی اقدامات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔