روس پاکستان میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرنے کی تیاریاں کرنے لگا

اسلام آباد: پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے، روس نے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور باہمی تجارت کے فروغ میں دل چسپی ظاہر کر دی ہے، اس سلسلے میں روس کا 64 رکنی اعلیٰ سطح وفد پاکستان پہنچ گیا ہے. تفصیلات کے مطابق روس نے پاکستان کے ساتھ باہمی تجارت کے فروغ میں دل چسپی کا اظہار کیا ہے، اعلیٰ سطح کا روسی وفد پاک روس بین الوزارتی کمیشن کے چھٹے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گیا ہے، روسی وفد مختلف وزارتوں سے سرمایہ کاری اور باہمی تعاون پر گفتگو کرے گا، روس نے پاکستان اسٹیل کی بحالی میں بھی دل چسپی کا اظہار کر دیا ہے.ذرائع کے مطابق روسی کمپنی پاکستان اسٹیل میں 1 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کر سکتی ہے، روسی کمپنیاں توانائی کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری، اور کراچی لاہور گیس پائپ لائن کے 2.5 ارب ڈالر منصوبے کی خواہاں ہیں، کوئٹہ سے تفتان تک ریلوے لائن بچھانے پر بھی بات چیت ہوگی، ایوی ایشن کے شعبے میں بھی بڑی سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال ہوگا. ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس پاکستان کو جدید مسافر طیارے فراہم کرنے اور دفاعی ہیلی کاپٹرز کے شعبے میں تعاون کی پیش کرے گا، روسی کمپنیوں نے پاکستان میں 10 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا ہے.ذرائع کے مطابق پاک روس مشترکہ بین الحکومتی کمیشن کا اجلاس کل اسلام آباد میں ہوگا، اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت حماد اظہر کریں گے، یہ کمیشن برائے تجارت، معیشت، سائنس و تکنیکی معاونت کا چھٹا اجلاس ہے، تجارتی وفد کی قیادت روسی وزیر تجارت کے اینڈری زیلینوف کر رہے ہیں، اجلاس میں پاکستان، روس تجارتی فروغ، کاروباری حجم بڑھانے اور تیل و گیس کے شعبے میں تعلقات کے فروغ پر بات ہوگی.روسی وفد وزارت خزانہ، پٹرولیم اور تجارت کے حکام سے ملاقاتیں کرے گا، پاکستان اسٹیل کی بحالی پر بات چیت بھی مذاکرات کا اہم حصہ ہے، روسی کمپنی گیسپروم کے گیس پائپ لائن منصوبے میں حصہ لینے پر غور ہوگا، نارتھ ساﺅتھ گیس پائپ لائن منصوبے پر بھی بات چیت ہوگی، اس کے علاوہ ایوی ایشن کے شعبے میں بھی بڑی سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال ہوگا، روس پاکستان کو جدید مسافربردار طیارے فراہم کرنے کی پیش کش کرے گا. دونوں ملکوں کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدے ہوئے ہیں، جن شعبوں میں معاہدے کیے گئے ان میں توانائی، ریلوے اور پاکستان سٹیل شامل ہیں۔یاد رہے کہ روسی کمپنی شمال تا جنوب پائپ لائن بچھانے کے ساتھ ساتھ زیر سمندر تیل و گیس کے ذخائر بھی تلاش کرے گی، منصوبہ تین سے چار سال میں مکمل ہوگا۔واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، یاد رہے کہ روسی کمپنی گیزپروم اگلے سال کے پہلی سہ ماہی میں خلیج فارس سے چین تک براستہ پاکستان، بھارت، بنگلا دیش میانمار تھائی لینڈ تک زیر زمین گیس پائپ لائن بچھانے کی فیزیبلٹی رپورٹ تیار کرے گی جس سے پاکستان کو یومیہ 1. BCFD گیس اور اربوں ڈالر ٹرانزٹ فیس کی صورت میں حاصل ہونگے۔پیٹرولیم ڈویژن کے سینئر افسر کا کہنا ہے کہ گیس پائپ لائن زیر سمندر، ساحلی علاقوں اور زیر زمین گزرے گی، زیر سمندر پائپ لائن کا تقریباً 20 سے 25 ارب ڈالر ہوسکتا ہے، منصوبے کی اہم ترین بات یہ ہے کہ ہر ملک پاکستان کو ٹرانزٹ فیس ادا کرے گا جو کہ اربوں ڈالر زمیں ہوگی اور یہ گیس پائپ لائن چین تک جائے گی۔