مودی سرکار نے آدھی رات کے بعد ا جلاس بلاکر مسلم مخالف متنازع بل منظورکیا

اسلام آباد: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے پارلیمنٹ میں مسلم مخالف متنازع بل پیش کرنے اور اسے منظور کیے جانے پر ہزاروں لوگ سراپا احتجاج ہیں.جس کے تحت مسلمانوں کے سوا 6 مذاہب کے غیرقانونی تارکین وطن کو بھارتی شہریت دی جائے گی۔پاکستان نے مذکورہ امتیازی قانون سازی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ قانون انتہا پسند ہندوتو کے زہریلے نظریے کی عکاسی ہے‘وزیراعظم عمران خان نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہم لوک سبھا میں متنازع شہریت سے متعلق قانون سازی کی شدید مذمت کرتے ہیں جس میں انسانی حقوق کے تمام قوانین اور پاکستان کے ساتھ دو طرفہ معاہدوں کی خلاف ورزی ہے.انہوں نے کہا کہ یہ توسیع پسندی دراصل آر ایس ایس کے ہندو راشٹر ڈیزائن کا ایک حصہ ہے جس کو فاشسٹ مودی سرکار نے پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا‘واضح رہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے ایوان زیریں میں شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) متعارف کرایا تھا حزب اختلاف کی جماعتوں نے مجوزہ قانون کے خلاف احتجاج کیا جس کے تحت پہلی مرتبہ مذہب کی بنیاد پر بھارتی شہریت دینے کے لیے ایک قانونی راستہ اختیار کیا جارہا ہے.مذکورہ بل مودی سرکار نے پہلی مرتبہ 2016 میں پیش کیا تھا لیکن احتجاج اور اتحادیوں کی جانب سے دستبرداری کے بعد معاملہ ٹھنڈا پڑ گیا تھا‘بل میں 2015 سے پہلے بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت آنے والے غیر مسلموں کو بھارت شہریت دینے کی تجویز ہے. بھارت میں پارلیمنٹ کے اندر حزب اختلاف اور متعدد بھارتی شہروں میں مظاہرین نے کہا کہ مذکورہ بل دراصل مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے مترادف ہے اور بھارت کے سیکولرآئین کی خلاف ورزی کی‘حزب اختلاف کے رکن ششی تھرور نے کہا کہ غیر شہریوں سمیت تمام افراد کی ضمانت قانون سے پہلے مساوات کے اصول کی خلاف ورزی ہے.