پی ٹی ایم کا نظریہ اورطلبہ یکجہتی مارچ

مردان(عبداللہ شاہ بغدادی)پاکستان کے مختلف شہروں میں ہزاروں طلبا و طالبات اور نوجوان اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے سڑکوں پر نکل آئے،وفاقی دارلحکومت اسلام آباد طلبہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہو ئے بعض مقررین نے حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہو ئے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ نوجوان طبقہ حکومت کے پورے سسٹم کے خلاف اٹھ کھڑا ہو نا ہو گا کیونکہ وہ جو قوانین بناتے ہیں وہ نسل در نسل پاکستان قوم کو غلام بنانے پر تلے ہو ئے ہیں انہوں نے کہا کہ پارلمینٹ کے اندر موجود حکومتی اہلکاروں کو سڑکوں پر گھسیٹنا ہو گا انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں نے سیکورٹی کے نام پر بلوچستان اور وزیر ستان کے معدنیات پر قبضہ کر رکھا ہے لیکن معدنیات ان کے کنٹرول میں نہیں دینگے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں نے طالبان کی شکل میں قبا ئلی اضلاع کے بعض علاقوں پر قبضہ کرکے ہزاروں نوجوانوں کو ذبخ کیا انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں نے ہمارے نوجوانوں کے ہا تھوں سے قلم چھین کر ان کے ہاتھوں میں کلاشنکوف تھما کر پختونوں کو دہشت گر دبنا دیا ہے ۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہتعلیمی اداروں میں طلباء کی یونینوں کے لئے کتنا اور کیوں ضروری ہے؟ اسٹوڈنٹس یکجہتی مارچ میں یہ بات واضح ہو چکا ہے کہ ہمارے ہاں تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبا و طالبات کو حکومت اور فوج کے خلاف اکسار ہے ہیں اور تعلیم میں خلل ڈا ل رہے ہیں کیا یہ پاکستان اور اسلام سے واضح دشمنی نہیں ہے؟والدین کو چا ہیے کہ وہ اپنے بچوں پر نظر رکھے اور اسی طرح تحریکوں میں شرکت کرنے کی اجازت نہ دیں کیونکہ ایک سازش کے تحت ہمارے نوجوان طلبہسوشلسٹ اور کمیونسٹ تحریکوں میں منتقل کررہی ہے۔آ یا طلبہ کی ملک کے مختلف شہروں میں مظاہروں کے پس پردہ پی ٹی ایم کا اے ٹی ایم کارڈ تو نہیں کیونکہ حکومتی اداروں کے خلاف نوجوانوں بھڑکانا اور نفرتیں پیدا کر نا پی ٹی ایم کے نصاب میں شامل ہیں۔