اتحادی حکومت نے سازشوں کو دفن کیا

کراچی :وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ ملک کی ترقی و خوشحالی کا راز اتحاد و یکجہتی میں ہے، کے۔فور منصوبہ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اولین میں رکھیں گے، اتحادی جماعتوں کی باہمی مشاورت، کابینہ اور پارلیمان میں اتحاد و اتفاق نے گذشتہ ایک سال کے دوران کی جانے والی ان تمام سازشوں کو دفن کر دیا جن کے تانے بانے سمندر پار تک ہیں، 9 مئی کو شرپسندوں نے عمران خان کے اکسانے پر فوجی تنصیبات پر حملے کئے، اس کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزا دی جائے گی۔کے۔فور منصوبہ کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس تقریب میں خوشی ہوئی کہ اس شہر کی دو بڑی جماعتیں پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم جو وفاق میں حکومت کا حصہ ہیں، ان کے زعماء نے دل سے میٹھی باتیں کیں جو قومی یکجہتی اور اس ملک کے امن کیلئے خوش آئند ہیں، اسی میں پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا راز پنہاں ہے، اتفاق اور اتحاد میں برکت ہے، وفاق کی اتحادی حکومت گذشتہ ایک سال کے چیلنجز، باہمی مشاورت اور یگانگت کے ساتھ اس کا سامنا نہ کرتی تو آج صورتحال بالکل مختلف ہوتی،باہمی مشاورت اور اتحاد سے گذشتہ سال کے بدترین سیلاب، مہنگائی، آئی ایم ایف سے متعلقہ مسائل اور چیلنجوں سے نمٹنے میں مدد ملی، ملک میں ایک سال سے سیاسی افراتفری پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی گئی جو 9 مئی کے المناک ترین واقعات پر اس کا اختتام ہوا، پاکستان کی تاریخ میں یہ ایک سیاہ ترین دن تھا، اتحادی جماعتوں کی باہمی مشاورت، کابینہ اور پارلیمان میں اتحاد و اتفاق نے گذشتہ ایک سال کے دوران کی جانے والی ان تمام سازشوں کو دفن کر دیا جن کے تانے بانے سمندر پار تک ہیں۔انہوں نے کہا کہ جس طرح 9 مئی کو عظیم شہداء اور غازیوں کی یادگاروں اور فوجی تنصیبات پر عمران نیازی کے اکسانے پر ان جتھوں نے حملے کئے وہ تاریخ کا ایک سیاہ باب ہے، ان واقعات پر شہداء کے ورثا کی آنکھیں نم اور دل غمگین ہیں، تکریم شہداء کنونشن میں دکھائی جانے والی ڈاکومنٹری پر ہر آنکھ اشکبار تھی، شہید قوم کے عظیم سپوتوں ہیں جنہوں نے وطن کی خاطر اپنی جانیں دے کر قوم کے بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، ایک سال کی سیاسی افراتفری کی وجہ سے پاکستان کی ترقی کا سفر متاثر ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے میرے لئے جن جذبات کا اظہار کیا اس پر ان کا شکرگزار ہوں، مل کر ملک کے مسائل حل کریں گے اور ملک کی کشتی کو کنارے لگائیں گے، مشکلات اور چیلنجز ہیں تاہم ہم حوصلہ نہیں ہاریں گے، مہنگائی سمیت ان بحرانوں اور چیلنجوں کو شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح کے۔فور منصوبہ کو سرد خانے کی نذر کیا گیا اور اس پر سیاست کی گئی وہ افسوسناک بات ہے، سابق وزیراعظم کی جانب سے اس منصوبہ میں کرپشن اور چور چور کے الزام لگا کر کراچی کے عوام کو پینے کے پانی سے محروم کیا گیا، وہ حکومت سندھ اور ایم کیو ایم کو ساتھ بٹھا کر اس منصوبہ کو مکمل کرتے، اس سابق وزیراعظم نے پاکستان کے ہر منصوبے اور ہر شعبے میں فتنے پر مبنی سوچ اپنائی، انا پرستی کا حامل یہ شخص دن رات چور چور اور ڈاکو ڈاکو کے نعرے لگاتا رہا اور آج جب خود کرپشن میں پکڑا گیا تو جلائو گھیرائو کرانے پر اتر آیا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بڑے حادثے ہوئے لیکن کبھی کسی سیاسی جماعت یا لیڈر نے فوجی تنصیبات پر حملوں کی بات نہیں کی، قائداعظم کے گھر پر حملہ نہیں کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ کے۔فور منصوبہ منصوبہ کو فی الفور مکمل ہونا چاہئے، ناگزیر وجوہات کی بناء پر میرے دورے التواء کا شکار ہوئے، چیئرمین واپڈا جب این ایل سی کے ڈی جی تھے تو ان سے کئی منصوبے مکمل کرائے، کے۔فور منصوبہ کی تکمیل میں بھی یہ اسی طرح کی کارکردگی دکھائیں گے۔ انہوں نے چیئرمین واپڈا کو ہدایت کی کہ وہ تسلسل کے ساتھ اس منصوبہ کی دیکھ بھال کریں، صوبائی حکومت اس سلسلہ میں مکمل تعاون کرے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ میرے لئے یہ منصوبہ تمام منصوبوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے، کراچی کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی ان کا حق ہے، یہاں پانی خرید کر پیا جاتا ہے، کراچی پاکستان کی معیشت کا گیٹ وے ہے، سب سے زیادہ ٹیکس یہ شہر دیتا ہے، اگر انہیں پینے کا پانی دستیاب نہیں تو یہ کسی صورت جائز نہیں، اس منصوبہ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اولین ترجیح پر رکھا جائے گا تاکہ یہ منصوبہ جلد مکمل ہو۔ انہوں نے اس موقع پر معاون خصوصی طارق باجوہ کو ہدایت کی کہ اس منصوبہ پر خصوصی توجہ دینی ہے اور اس کیلئے فنڈز مہیا کرنے ہیں، اس سلسلہ میں کوئی جواز برداشت نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ کے۔فائیو کیلئے پانی کی فراہمی میں مسائل ہیں، 1991ء کے پانی کے معاہدے میں کراچی کیلئے اگر الگ سے کوئی بات کی گئی ہے تو اس کو دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات پر قائد سے ہم شرمند ہیں، اگر کیپٹل ہل پر حملے کے ذمہ داروں کی سزائیں جائز ہیں تو 9 مئی کے واقعات پر اگر ذمہ داروں کو قانون کے مطابق سزائیں ملتی ہیں تو اس پر کسی کو اعتراض نہیں ہونا چاہئے۔