ملکی معیشت کو 1 سال میں 33 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف

لاہور : ملکی معیشت کو 1 سال میں 33 ارب ڈالرز سے زائد کا نقصان ہونے کا انکشاف، رواں مالی سال کے دوران مہنگائی کے ریکارڈ ٹوٹے جبکہ آمدنی مزید کم ہو گئی، پاکستانیوں کی فی کس آمدنی میں 11 فیصد سے زائد کمی سے صرف 1568 ڈالرز رہ گئی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی معیشت کے حجم میں اربوں ڈالرز کی کمی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک سال کے دوران ایک جانب جہاں ملک میں مہنگائی کے تمام ہی ریکارڈ ٹوٹ گئے، وہاں اس مہنگائی سے مقابلہ کرنے کیلئے عوام کی آمدن میں اضافہ ہونے کے بجائے مزید کمی ہو گئی۔ دنیا نیوز کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستانیوں کی فی کس آمدن میں تقریباً 200 ڈالرز کی کمی ہوئی ہے، یوں فی کس آمدن 11.38 فیصد کمی سے، 1766 ڈالرز سے کم ہو کر 1568 ڈالرز کی سطح پر آ گئی۔بتایا گیا ہے کہ ایک دہائی کے دوران یہ تیسری مرتبہ ہوا ہے کہ پاکستان خطے میں کم ترین فی کس آمدن والا ملک بن گیا۔ ملکی معیشت کی تباہی کے حوالے سے ایکسپریس ٹریبون کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم حکومت کے ایک سال کے دوران ملکی معیشت بدترین بحران کا شکار ہو گئی۔ صحافی شہباز رانا کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ابتدائی اندازوں کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملکی معاشی ترقی کی شرح منفی 0.5 رہی، تاہم ادارہ شماریات پر جی ڈی پی گروتھ سے متعلق اصل اعداد و شمار کو تبدیل کرنے کا دباو ڈال کر کے معاشی ترقی کی شرح 0.3 دکھائی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ معیشت کا حجم 375 ارب ڈالرسے کم ہوکر341.6 ارب ڈالرپرآ گیا، یوں ایک سال میں ملکی معیشت کے حجم میں 33 ارب ڈالرز سے زائد کمی ہوئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے نیشنل اکاؤنٹس کمیٹی کو معاشی اہداف کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کوئی بھی معاشی ہدف پورا نہ ہوسکا، شرح نمو 5 فیصد کی بجائے صفراعشاریہ 3 فیصد رہی، حکومت کے مطابق سیلاب اور ڈالرکے بڑھتے ایکسچینج ریٹ نے جی ڈی پی کونقصان پہنچایا ہے۔ذرائع کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زرعی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 3.9 فیصد مقرر کیا گیا تھا، مگر صرف سیلاب سے زراعت کو 297 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ سیلاب سے کپاس کی فصل کو 205 ارب ، کھجور7 ارب اور چاول کی فصل کو 50 ارب کا نقصان اٹھانا پڑا جس کی وجہ سے مقررہ ہدف حاصل نہ ہوسکا۔ صنعتی شعبے کی شرح نمو کا ہدف 7.1 فیصد تھا مگر اس شعبے کی نمو منفی8.11 فیصد تک گرگئی، گاڑیوں کی صنعت کا حجم 42 فیصد تک سکڑ گیا، براہ راست بیرونی سرمایہ کاری میں98 فیصد، برآمدات میں 11 فیصد کمی ہوئی جبکہ مالیاتی خسارہ 5.2 فیصد بڑھ گیا۔ ذرائع کے مطابق معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کی نمو میں 16 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔