بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر محرومی اور بھوک مسلط

اقوام متحدہ:پاکستان نےاقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی قبضے کے تحت کشمیریوں کی مایوس کن حالت زار پر روشنی ڈالتے ہوئے متنازعہ علاقہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جی 20اجلاس کا انعقاد کر کے صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی کوشش کی مذمت کی۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز کراس فائر میں پھنسے کشمیری عوام کی سلامتی اور وقار کو یقینی بنانے اور خوراک اور ضروری خدمات تک رسائی کے متعلقہ مسئلے کو حل کرنے پر بحث کے دوران کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کا منصفانہ اور پرامن حل جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کی کلیدہے۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی فوج انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور ان کی املاک اور ذریعہ معاش پر مسلسل قبضہ کر کے کشمیریوں پر محرومی اور بھوک کو مسلط کر رہی ہے۔ لہذا یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ جی 20 نمائندوں کے گروپ میں سے بعض نے خود کو جموں اور کشمیر میں صورتحال معمول کے مطابق دکھانے کی غلط تصویر کو پیش کرنے کی بھارتی کوشش میں استعمال ہونے کی اجازت نہیں دی۔اس سلسلے میں پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے اقلیتی امور کے خصوصی نمائندہ فرنینڈ ڈی ورینس کے حالیہ الفاظ کا حوالہ دیا، جنہوں نے فوجی قبضے والے علاقے میں صورتحال کو معمول کے مطابق دکھانے کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کے خلاف خبردار کیا، جس کی مذمت کی جانی چاہیے اور اس نظر انداز نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے بھوک اور تنازعات کے درمیان گٹھ جوڑ کا مشاہدہ کیا اور کہا کہ 250 ملین افراد جو روزانہ بھوکے سوتے ہیں جن میں سے 70 فیصد افراد مسلح تصادم کے شکار علاقوں میں ہیں، جن میں اکثریت بچوں کی ہے۔ افغانستان کی تقریباً 95 فیصد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے اور افغانستان میں اور وہاں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کوشاں ہیں اور دنیا افغان عوام کو طویل غربت کی طرف نہیں دھکیل سکتی۔ انہوں نےکہا کہ افغانستان کے بیرون ملک منجمد اثاثوں کی بحالی،اس کے بینکنگ نظام کی بحالی، اس کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو اور رابطوں کے ذریعے افغان معیشت کو تیزی سے بحال کیا جانا چاہیے۔پاکستانی مندوب نے یوکرین جنگ کے اثرات اور غذائی تحفظ پر پابندیوں کو کم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کےبحیرہ اسود اناج راہداری اقدام کو سراہتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے پر ایمانداری اور مکمل طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑھ کرپاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی معاہدوں کے اصولوں کے مطابق یوکرین میں جنگ کا جلد خاتمہ چاہتا ہے۔