جی20 اجلاس:بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بےنقاب

مظفر آباد:صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت نے جی20کانفرنس کی صدارت کا فائدہ اُٹھاتے ہوئےجی20 کانفرنس کا انعقاد سرینگر میں رکھا وہ اس سے جو مفاد حاصل کرنا چاہتا تھاوہ تو حاصل نہیں کر سکابلکہ اس کے برعکس اسے اس کانفرنس کے سرینگر میں انعقاد کا نقصان ہواہے۔ کیونکہ چین، سعودی عرب، ترکی، مصر، انڈونیشیاء، میکسیکو سمیت کئی ممالک نے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کر کے ثابت کیا کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس متنازعہ علاقے میں جی20کانفرنس کا انعقاد اقوام متحدہ کی کشمیر پر قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔جبکہ اس موقع پر پوری دنیا میں بالخصوص نیو یارک، برطانیہ میں لندن سمیت 15سے زائد شہروں جبکہ برسلز سمیت یورپ کے مختلف ممالک میں جی20 کانفرنس کے سرینگر میں انعقاد کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے جس سے کہ بھارت کے مذموم عزائم کی وجہ سے مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر ایک بار پھر زندہ ہو گیا۔ 5اگست2019ء کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں شروع کر دی ہیں جس سے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے لیکن سرینگر میں جی20کانفرنس کا بعض ممالک کی طرف سے بائیکاٹ بلکہ جو ممالک ممبر نہیں تھے۔انہوں نے بھی اس پر اعتراضات اُٹھائے اور اب انٹرنیشنل کمیونٹی اس کانفرنس کے سرینگر کے انعقاد پر سراپا احتجاج ہے۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ بھارت کی نو لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے جبکہ ملٹری کنٹونمنٹ اور ہٹلر کی قتل گاہ میں کس طرح کی سیاحت ہو سکتی ہے۔ اب بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آگیا ہے پوری دنیا میں ہماری کوششوں سے مظاہرے جاری ہیں اور گزشتہ روز میں نے آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اپنے خطاب میں اس بات کا اعادہ کیا تھا کہ بھارت کا شیرازہ اب بکھرنے کو ہے اور تاریخ میں یہ واشگاف الفاظ میں لکھا جائے گا کہ مودی انڈیا کا گورباچوف ہے۔