خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے انہیں کاروبار میں یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین کی ترقی اور حقوق کے لئے بھرپور اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے خواتین کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کے لئے انہیں کاروبار میں یکساں مواقع فراہم کرنا ہوں گے، پاکستان کی50 فیصد آبادی کو پیداواری افرادی قوت میں تبدیل کرنے کے لیے خواتین کی مالی شمولیت ناگزیر ہے، خواتین کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے کاروبار کے آغاز میں مدد کرنا انہیں بااختیار بنانے کا تیز ترین راستہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں آئی ٹی سٹارٹ اپس سے متعلق ”بزنیٹ 2023 ”کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ خواتین اور خصوصی افراد سمیت دیگر کم نمائندگی والے گروہوں کو مالی طور پر بااختیار بنانا ملک کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ صدر مملکت نے تنظیموں اور کمپنیوں کی سطح پر صنفی مساوات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ مرکزی دھارے اور قائدانہ کرداروں میں اپنی نمائندگی کو یقینی بنائیں، ڈیجیٹل دور میں ٹیکنالوجی کسی بھی کاروبار کی پیداواری صلاحیت اور کارکردگی کو بڑھا سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سے متعلقہ سٹارٹ اپس میں خواتین کی شمولیت سے انہیں اپنے گھروں سے روزگار کمانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواتین کو اپنے مالی معاملات پر اختیار رکھنے کے لیے بینک اکائونٹ ہولڈر بننے کی ترغیب دینے کی ضرورت ہے۔ صدر ڈاکٹر عارف علوی نے نشاندہی کی کہ اسلام نے خواتین کے لیے جو حقوق بیان کیے ہیں ان کے باوجود ثقافت اور ہراساں کرنا ان کی آزادی میں دو اہم رکاوٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ خواتین کے لیے مواقع پیدا کرکے اور ان کے لیے ہراسانی سے پاک ثقافت کو یقینی بنا کر ان کے لیے مثبت انداز اپنائے۔صدر مملکت نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ میڈیکل کالجوں سے فارغ التحصیل خواتین میں سے پچاس فیصد شادی کے بعد اپنا کیریئر چھوڑ دیتی ہیں جو کہ ایک باصلاحیت افرادی قوت کا بڑا نقصان ہے۔ انہوں نے والدین، شوہروں اور خواتین ڈاکٹروں کو مشورہ دیا کہ وہ پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے میں لیڈی ڈاکٹروں کی حوصلہ افزائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ مذہب اور ملکی قانون دونوں ہی خواتین کے وراثت کے حق کی حمایت کرتے ہیں تاہم معاشرے کی برائیاں زیادہ تر معاملات میں اس میں رکاوٹ ہیں۔صدر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے خواتین کو کاروباری قرضوں کی پیشکش کی گئی تاہم ان میں سے صرف پانچ فیصد نے اس سے استفادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین پارلیمنٹرینز اور دیگر ممتاز خواتین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ صنفی مساوات کو یقینی بنانے کے لیے پیغام کو موثر طریقے سے پہنچائیں۔انہوں نے کہا کہ سپیشل ٹیکنالوجی زونز اتھارٹی بھی معیشت کے مختلف شعبوں میں خواتین کے کردار کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔جرمنی کی فریڈرک نومن فائونڈیشن کی کنٹری ہیڈ برجٹ لام نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تنظیم پاکستان میں خواتین سمیت لوگوں کو کاروباری سرگرمیوں کو باوقار طریقے سے شامل کرنے میں ان کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔