پاکستان فیصلہ سازی کے حوالے سے بہت کمزور ہے

لاہور:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے اور ہمیں دنیا کا مقابلہ کرنے کے لیے فیصلہ سازی کے عمل کو تیز کرنا ہوگا،پاکستان میں صرف نو فیصد بچے انٹر میڈیٹ سے ہائیر ایجوکیشن کی طرف جاتے ہیں جبکہ 2کروڑ 20 لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں،70کی دہائی سے اعلی تعلیم یافتہ طبقہ پاکستان سے باہر جارہا ہے جو کہ لمحہ فکریہ ہے،دنیا آئی ٹی کے حوالے سے ہماری طرف دیکھ رہی ہے جبکہ ہم آئی ٹی سیکٹر میں مطلوبہ تعداد میں نوجوانوں کو تربیت نہیں دے پارہے،ملک کی سیاسی اور اقتصادی حالت کو بدلنے اور ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ہمیں تھنک ٹینک کو فروغ دینا ہوگا۔ گورنر ہائوس لاہور میں یونیورسٹی آف لاہور کے سوشل سائنس ڈیپارٹمنٹ فیکلٹی ممبران اور پی ایچ ڈی سٹوڈنٹس سے ملاقات میں خطاب کر رہے تھے۔ریکٹر یونیورسٹی آف لاہور ڈاکٹر محمد اشرف اور ہیڈ آف تھنک ٹینک ڈاکٹر رابعہ اختر نے صدر مملکت کو یونیورسٹی بارے بریفنگ دی۔صدر مملکت نے کہا کہ نئی نسل میں شعور پیدا کرنے میں اساتذہ کا کردار بہت اہم ہے جو آہستہ آہستہ قوموں کے دنوں کو بدلتا ہے،استاد آنے والی نسلوں کو قائل کرتے ہیں جس سے قوموں کی زندگی میں انقلاب آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس نوجوانوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے ،جس میں سے صرف 9 فیصد بچے انٹر میڈیٹ سے ہائیر ایجوکیشن کی طرف جاتے ہیں جبکہ دو کروڑ بیس لاکھ بچے اب بھی سکولوں سے باہر ہیں،دنیا آئی ٹی کے حوالے سے ہماری طرف دیکھ رہی ہے جبکہ ہم آئی ٹی سیکٹر میں مطلوبہ تعداد میں نوجوانوںکو تربیت نہیں دے پار ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے اپنی کمزوریاں دور کرنی ہوں گی تاکہ ہم دنیا میں اپنا مقام حاصل کر سکیں اور ہماری بہتر طریقہ سے شنوائی ہو۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک کی سیاسی اور اقتصادی حالت کو بدلنے جبکہ ملک کی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے تھنک ٹینک کو فروغ دین ہوگا۔صدر مملکت نے پی ایچ ڈی طالبعلموں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہم جو بھی ریسرچ کر یں سب سے پہلے دیکھیں اس کا فائدہ کن کو ہو گا،کیا پاکستانی اس سے مستفید ہو سکیں گے یا نہیں،پھر آپ کا کام مفید ثابت ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سکیٹر دنیا میں سب سے تیز ترین ترقی کی ٹرین ہے جس پر سوار ہو جائو تو تیزی سے ترقی کرو گے،اس سلسلہ میں پاکستان فیصلہ سازی کے حوالے سے بہت کمزور ہے جس میں تیزی لانا ہوگی کیونکہ دنیا تیزی سے بدل رہی ہے،ہمیں دنیا کے ساتھ مل کر چلنے کے لیے اور ترقی کی منازل طے کر نے کے لیے اوپینئین میکر ،فیصلہ سازی اور پارلیمنٹیرین کے کردار کو اہمیت دینا ہوگی۔بعد ازاں صدر مملکت کو یادگاری شیلڈ بھی پیش کی گئی