پی ٹی ایم ختم

پشتون تحفظ موومنٹ(پی ٹی ایم)کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے لاہور،اسلام آباد اور خیبر پختونخوا میں دھرنوں کے باوجود وہ اپنے ناپاک منصوبوں میں ناکامی پر تلے ہو ئے ہیں پی ٹی ایم پختون قوم کے نام پر خیبر پختو نخواا اور قبائلی علاقہ جات میں وہی کھیل کھیلا جارہا ہے جو اندرون سندھ، کراچی و حیدر آباد میں ایم کیو ایم اور بلوچستان میں بلوچ لبریشن آرمی کے نام پر کھیلا جا چکا ہے۔

اس وقت پی ٹی ایم ہر طرح سے ایکسپوز ہوچکی ہے کہ کس طرح سے وہ غیر ملکی ایجنڈے پر کام کررہی ہے اور اس کا صرف ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے پاکستان کی وحدت کو نقصان پہنچائے اور بدامنی پیدا کریں پی ٹی ایم نے اپنی تحریک کا آغاز کراچی کے پولیس آفیسر را ؤ انوار کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعد کی،نقیب اللہ محسود کے قتل تحریک میں پختون قوم نے بھر پور حصہ لیا اور جس کا فائدہ حاصل کرتے ہو ئے پی ٹی ایم کے منظور پشتین نے پاکستان کے ملکی اداروں پر الزامات کی بارش شروع کردی لیکن حکومت نے پی ٹی ایم کو کھلی چوٹ دی

اس دوران ملک بھر میں جنرل الیکشن کا انعقاد ہوا جس میں پی ٹی ایم کے علی وزیر اور محسن داوڑ کو کا میابی ملی، اس کے بعد بھی منظور پشتین،علی وزیر اور محسن داوڑ کی زبان بند نہ ہو ئی اسی دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور نے خوب کلاس لے لی اور پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) سے سوالات پوچھتے ہوئے قانونی دائرے میں رہ کر ان کے جواب مانگنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی ایم والے کدھر تھے جب ان کے گلے کٹ رہے تھے اور فٹ بال کھیلی جا رہی تھی۔ جب حالات ٹھیک ہوگئے تو تحفظ کی بات آ گئی۔ سیکیورٹی اداروں کے ان سے کچھ سوال ہیں: آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کہاں سے آ رہا ہے 22 مارچ 2018 کو افغان ایجنسی این ڈی ایس نے انہیں کتنے پیسے دیے اور وہ کہاں ہیں اسلام آباد دھرنے کے لیے کتنے پیسے ملے اور کہاں استعمال کیے قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار گیا اور کتنے پیسے لیے حوالہ ہنڈی سے دبئی سے کتنا پیسہ آرہا ہے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے ہر پاکستان مخالف شخص سے کیوں ملتے ہیں اور فوجی کی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھتے، اس علاقے میں جو فوج کی سپورٹ میں بولے وہ ماراجاتاہے، فوج سے کیا بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں، اگر آرمی چیف نے پہلے بات نہ کی ہوتی کہ ان سے پیار سے ڈیل کرنا ہے ورنہ ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں، ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمارا دل نہیں ہوتا کہ کوئی آدمی لاپتہ ہو، لیکن جب جنگ ہوتی ہے تو اس میں بہت سے کام کرنے پڑتے ہیں۔

پی ٹی ایم نے دوقومی نشستوں پر کامیابی حاصل کرتے ہو ئے بڑے دعوے کرنے لگے کہ تمام پختون قوم پی ٹی ایم کا حصہ ہے جب قبائلی اضلاع خیبر پختونخوا میں ضم ہو ئی اور وہاں پر صوبائی اسمبلی کا الیکشن ہوا جس میں پی ٹی ایم کے حمایتی یافتہ امیدواروں جمال داوڑ، عارف وزیر اور میر کلام وزیر نے آزاد حثیت سے حصہ لیا جس میں میر کلام کو کامیابی ملی میر کلام نے 12ہزار57 ووٹ حاصل کی اس سے قبل جنرل الیکشن2018میں این اے48کے کامیاب امیدوار محسن داوڑ نے16ہزار چار سو96ووٹ حاصل کئے تھے حلقہ این اے 48کی قل آبادی5لاکھ54ہزار119 جبکہ رجسٹر ڈ ووٹوں کی تعداد2لاکھ74ہزار205ہے،حلقہ این اے50کے علی وزیر نے23ہزارپانچ سو30ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کرلی حلقہ این اے50میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد ایک لاکھ45ہزار8سو72جبکہ آبادی 6لاکھ92ہزار سات سو68افراد پر مشتمل ہیں۔

اس سے اندازہ ہو تا ہے پی ٹی ایم قبائلی اضلاع میں آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں پی ٹی ایم تحریک میں شامل کا تعلق زیادہ تر سیاسی جماعت اے این پی سے جس کی اصل وجہ اے این کی کمزور پالیساں ہیں،بڑے بڑے دعوے کرنی والی پی ٹی ایم کو قبائلی اضلاع میں ہونے صوبائی الیکشن میں عبرتناک شکست کے بعد وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہو گئے اور پاکستان کی یوم آزادی کو دشمن ملک ہندوستان کی ایماء پر یوم سیاہ کے طور پر منایا لیکن پاکستانی عوام، میڈیا اور حاص کر قبائلی پختونوں نے ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنا کر یوم آزادی بھر پور جذبے سے مناکر یہ ثابت کر دیا کہ پختون ایک محب وطن قوم ہے اور اسے ملکی اداروں اور پاک فوج پر فخر ہیں۔