سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے

اسلام آباد:وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی و مشرق وسطیٰ امور حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ یہ دنیا کے امن کو خراب کرنے اور عالمی امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، سویڈن کی حکومت کو اس واقعہ کے مرتکب مجرم کے خلاف کارروائی کر کے قرار واقعی سزا دینی چاہیے، قومی سلامتی کے ادارے، فوج، پولیس کے افسران و جوان اور دیگر اداروں پر حملے کسی بھی طرح شرعاً جائز نہیں، نہ پاکستان کے اندر کسی بھی طرح کی پرتشدد اور مسلح کارروائی کو جہاد کہا جا سکتا ہے، آئندہ جمعہ کو پورے ملک میں گزشتہ روز جاری ہونے والے اعلامیہ کی تائید و حمایت کی جائے گی، سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ کی مذمت میں قراردادیں منظور کی جائیں گی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کی گئی، پورے عالم اسلام اس کی مذمت کر رہا ہے، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان کی وزارت خارجہ، تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے اس افسوسناک واقعہ کی بھرپور مذمت کی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ کسی مذہب کے مقدسات کی توہین کرنا آزادی اظہار رائے نہیں بلکہ یہ دنیا کے امن کو خراب کرنے اور عالمی امن کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی دنیا کو اسلاموفوبیا کے حوالے سے اپنے اقدامات اٹھانے چاہئیں اور سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس مجرم کے خلاف کارروائی کرے اور اس کو قرار واقعی سزا دی جائے۔انہوں نے کہا کہ ستر کروڑ مسلمانوں کے دل اللہ کریم کی محبت، انبیاء و رسل کی محبت پر موجزن ہے، ہمارے لئے تمام آسمانی کتابیں اور تمام انبیاء ایمان کا حصہ ہیں، کسی ایک کو بھی نہ مانیں تو مسلمان نہیں ہو سکتے، اس وقت تک پوری دنیا میں جس انداز سے اس واقعہ پر ردعمل آیا ہے وہ لائق تحسین ہے، حکومت پاکستان نے اس پر جس طرح احتجاج بلند کیا ہے اس کو ہمیں اچھے اور پر امن انداز میں آگے لے کر بڑھنا چاہیے تاکہ دنیا کو علم ہو سکے کہ یہ آزادی اظہار کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے ایمان کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ نے بیرونی دنیا سے پاکستان کے بارے میں عجیب و غریب فتوے بازی کر رہے تھے اور جو سوالات اٹھائے جا رہے تھے اس کا جواب دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ شیخ الاسلام مولانا مفتی تقی عثمانی اور دیگر نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ پاکستان کے حوالے سے پاکستان کے علماء و مشائخ کا جو موقف پیغام پاکستان میں آیا ہے، وہی ہمارا موقف ہے۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ پاکستان کے سلامتی کے ادارے، پاکستان کی فوج، پولیس کے افسران و جوان اور دیگر اداروں پر حملے کسی بھی طرح شرعاً جائز نہیں ہیں، نہ پاکستان کے اندر کسی بھی طرح کی پرتشدد اور مسلح کارروائی کو جہاد کہا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی اور دیگر اکابرین نے بہت واضح موقف بیان کر دیا ہے، پاکستان کا موقف پاکستان کے علماء و مشائخ کا موقف وہی ہے جو پیغام پاکستان ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کسی بھی طرح کی مسلح یا پرتشدد کارروائی کا فرقہ وارانہ تشدد پھیلانے کی جو کوشش کی ہے وہ شرعاً قانوناً جائز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان واضح موقف رکھتا ہے کہ ہم نے اپنے پڑوسی اور برادر اسلامی ممالک سے اچھے تعلق رکھنے ہیں لیکن پاکستان کے ایک ایک انچ کی حفاظت بھی پاکستان کا ہر شہری اس کے لئے اپنی جان و مال سب کچھ قربان کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمارے لئے ریڈ لائن ہمارا دین، مذہب، وطن، ہماری فوج اور سلامتی کے ادارے ہیں، اگر کسی کو اس بارے میں کوئی ابہام ہے تو وہ گزشتہ روز کی کانفرنس کے بعد واضح اور دو توک انداز میں دور ہو جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ملک کو اس وقت کی صورتحال میں امن اور استحکام بہت ضروری ہے، ہمارے معاشی اور اقتصادی حالت اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ پاکستان میں امن اور استحکام ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان وہ نظریاتی ریاست ہے جو کلمہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آئی، پاکستان کا آئین ملک میں رہنے والے ہر شہری خواہ وہ مسلمان ہے یا غیر مسلم ہے، کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز مفتی تقی عثمانی نے فرمایا کہ ایسا آئین کسی اسلامی ملک کا نہیں ہے جیسا پاکستان کا ہے، پاکستان آئین اور دستور قرآن و سنت کے تابع ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی حقیقی منزل ریاست مدینہ کی ہے اور اس ریاست مدینہ کے لئے کردار بھی صحابہ کرام والا چاہیے، صرف نام لینے سے بات نہیں بنے گی، عملی طور پر کردار ادا کرنا ہے، پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے جس کے اندر احتساب اور انصاف ہو، آج ملک کے حالات تقاضا کرتے ہیں کہ ہم انصاف اور احساس کو اجاگر کریں۔ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ آنے والے جمعہ کے دن پورے ملک میں گزشتہ روز علماء و مشائخ اور اکابرین نے اعلامیہ جاری کیا ہے اس کی تائید و حمایت کی جائے گی، تمام مساجد میں خطباء اس پر اپنے خطبات دیں گے اور سویڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی کا واقعہ ہوا ہے، اس کی مذمت میں قراردادیں منظور کی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کو تمام سیاسی و مذہبی قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح علماء و مشائخ نے پیغام پاکستان کر کے ملک کے اندر سے انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ کیا ہے، اس طرح آپ میثاق پاکستان کریں، پاکستان ہم سب کا ہے، پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے آپس میں میز پر بیٹھنا ہو گا، بات چیت کرنا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے علماء و مشائخ کی جانب سے عمران خان سے اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ آپ مذاکرات کو بات کریں، ان مسائل کا حل میثاق معیشت میں ہے، پاکستان کو میثاق پاکستان کی ضرورت ہے جو معیشت اور معاشرت پر ہو، ہماری نوجوان نسل کی تربیت اور اصلاح بھی ہماری ذمہ داری ہے، گالی گلوچ سے مسائل حل نہیں ہوتے ہیں، ہم سب کو پاکستان کے لئے بات کرنا ہو گی، ہم سب کو پاکستان کی مضبوطی اور استحکام کی بات کرنا ہو گی۔