پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا

اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیرو گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ اور وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ریاض حسین پیرزادہ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں بھارت اور فلسطین میں اسرائیل کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے ، عمران خان ڈیلی میل کی طرح شہبازشریف کی کردار کشی اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچانے پر قوم سے معافی مانگیں ، آزاد کشمیر کے بلدیاتی انتخابا ت میں پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے مجموعی طور پر پی ٹی آئی سے زیادہ نشتیں حاصل کی ہیں، پاکستان کو موجودہ حالات سے نکالنے کےلئے یکجہتی کی ضرورت ہے،کچھ ممالک مخالفین کے خلاف تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتے ہیں ، پاکستان کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہے، وہ کشمیریوں کے حوصلوں کو دبا نہیں سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، کشمیرمیں زیر حراست قتل ، خواتین کی عصمت دری، مسلسل کرفیو کے نفاذ، شہری علاقوں میں افواج کی تعیناتی ، شہداکے جنازوں کی ادائیگی سے روکے جانے سمیت تمام اقدامات کے باوجود کشمیری نہ کل دبے ہیں او ر نہ آئندہ دبیں گے،کشمیر اور فلسطین میں دنیا میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوتی ہیں اور یہ خلاف ورزیاں طاقت کے زور پر ہورہی ہیں لیکن دنیا اس جانب توجہ نہیں دے رہی، ہم دنیا کو جنجھوڑ جنجھوڑ کر ان کی توجہ انسانی حقوق کی ان سنگین خلاف ورزیوں کی جانب دلا رہے ہیں، انسانی حقوق کے عالمی قوانین صرف کمزوروں کے لئے نہیں ہونے چاہئیں بلکہ طاقت ور ممالک بھی ان قوانین کی گرفت میں آنے چاہیں اس کےلئے دنیا غور کرے اور بھارت اور اسرائیل کو ان کے جبر سے روکے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مارشل لاء اور انتہا پسندانہ رویوں کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھرمیں بڑی جدوجہد رہی ہے ، اس عمل میں سول سوسائٹی ، سیاسی جماعتیں فعال رہی ہیں، میڈیا نے اس ضمن میں فعال کردار ادا کیا ہے، اس پر اسے سلام پیش کرتے ہیں اگر کوئی ملک اپنے عوام کے ساتھ مسلسل جھوٹ بولتا ہے اور انہیں سہانے خواب دکھاتا ہے تو یہ بھی بددیانتی ہے، بغیرکسی ثبوت کے کسی بھی سیاسی رہنما کی کردار کشی کرنا زیادتی ہے ،پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) دونوں اس کا شکار رہی ہیں، حالیہ دنوں میں ڈیلی میل نے ڈی ایف آئی ڈی کے فنڈز کے حوالے سے عمران خان کے کہنے پر خبر چلائی جس کی ڈی ایف آئی ڈی نے تردید چلائی اور اب ڈیلی میل نے وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر معافی طلب کی اور شرمندی کا اظہار کیا تاہم قوم یہ دیکھے کہ وہ کونسا لیڈر ہے جو اس طرح کی مفروضوں پرمبنی خبریں چلواتا رہا اور یہ خبریں اس وقت تک چلواتا رہا جب پاکستان کے سوا تین کروڑ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے اور حکومت دنیا سے ان کےلئے امداد طلب کرتی رہی، ان کی بحالی اور آبادی کاری کےلئے تعاون مانگتے رہے،اس موقع پر ایسی کوششیں کرنے سے کیا حکومت کی ان کاوشوں کو دھچکا نہیں لگا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں جس طرح ڈیلی میل نے معافی مانگی اسی طرح عمران خان بھی اس بے بنیاد الزام تراشی پر حوصلہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے معافی مانگیں کہ میں نے شہباز شریف کے کردار اور پاکستان کے وقار کو نقصان پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز پھر ایک آڈیو لیک ہوئی جس میں گھڑیاں بیچنے کا ذکر ہوا، ساری قوم نے سنا کہ مرشد گھڑیاں بیچنے کا حکم صادر فرما رہے ہیں، خان صاحب سے اب اتنی گزارش ہے کہ وہ اب 2018کے انتخابات کے دوران اپنے وعدوں میں سے کسی ایک وعدہ کی تکمیل کے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں جس طرح ان کی گھڑیوں کی رسیدیں جعلی نکلی ہیں اسی طرح ان کا بیانیہ میں بھی جعلی نکلا ہے اور ان کی سیاست بھی جعلی نکلی ہے،عمران خان نے اسلام آباد کے جس گھڑی ساز سے ان گھڑیوں کی قیمتیں لگانے کی بات کی اس نے بھی اس کی تردید کردی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتیں اور ادارے یکجا ہوکر پاکستان کو موجودہ مشکل حالات سے نکالیں تو ہی پاکستان ان حالات سے نکل پائے گا اور یہ جومیں عقل مند ، بہادر اور یورپ سمیت ہر ایک کو بہادر سمجھنے کی دعویداری ہوتی ہے پھر اس کا نتیجہ یہی نکلتا ہے کہ حکومت کے چوتھے سال ہی اقتدار سے علیحدگی کے بعد یہ اعتراف کیا جاتا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں تھی میں پہلی بار اقتدار میں آیا تھا ، عمران خان جمہوریت اور سیاست کے راستے پر آئیں اچھل کود سے معاملات حل نہیں ہوتے۔ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ دنیا بھرمیں لیڈر اپنے منشور دیتے ہیں اور اس پرعمل کرتے ہیں ہم نے روٹی ، کپڑا اورمکان کا نعرہ دیا اس پر ہم چیلنج کرتے ہیں کہ اس پرمکالمہ کرلیں کہ اس منشور پر ذوالفقارعلی بھٹو نے کتنا عمل کیا ، محکوموں کو حقوق نہیں ملے، روزگار نہیں ملا، اصلاحات نہیں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کا قتل ایک تکلیف دہ واقعہ ہے اس پرعدالت نےسوموٹو لے رکھا ہے، اس قتل کے سارے پہلوئوں پر روشنی ڈالی جارہی ہے ،وزیراعظم شہباز شریف نے اس سے قبل بھی چیف ایگزیکٹو کے طور پر عدالت عظمیٰ سے فل کورٹ کمیشن بنانے کی استدعا کی تھی جو ارشد شریف کے قتل اور عمران خان پر ہونے والے حملہ کی تحقیقات کرے، یہ استدعا روایت سے ہٹ کرتھی ، ان دونوں واقعات میں اشاروں کنایوں میں قومی اداروں کو ملوث کرنے کی باتیں کی گئیں، اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں، وزیراعظم کے اس خط پرکوئی جواب نہیں دیا گیا تاہم اگر عمران خان یا ارشد شریف کے خاندان کے خط پر سوموٹو لیا گیا ہے تو امید ہے کہ اس سے صورتحال واضح ہوگی ۔