اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافے کا مقابلہ کرنے کیلئے عالمی ایکشن پلان بنایا جائے

اسلام آباد:وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافے کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک عالمی ایکشن پلان بنانے کا مطالبہ کیاہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور نے ان خیا لات کا اظہار مراکش کے شہر فیز میں اقوام متحدہ کے اتحاد برائے تہذیبوں کے 9 ویں عالمی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کی میزبانی مراکش کی شاہ نے کی۔وزیر مملکت نے دنیا بھر میں مذہبی عدم برداشت، امتیازی سلوک، اسلامو فوبیا اور تشدد کے بڑھتے ہوئے مسئلہ کے بارے میں پاکستان کے نقطہ نظر اور خدشات کو واضح کیا۔انہوں نے پرامن بقائے باہمی، باہمی افہام و تفہیم اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے مسلسل اور مضبوط بین مذہبی، بین تہذیبی اور بین المذاہب مکالمے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔حنا ربانی کھر نے خاص طور پر مسلمانوں اور اسلام کے خلاف ریاستی امتیازی سلوک، دشمنی اور فوبیا کی طرف توجہ مبذول کروائی اور اس طرح کے گھنائونے کاموں کے لیے استثنیٰ کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ماحول کی طرف توجہ دلائی۔انہوں نے زور دیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور اقوام متحدہ اسلامو فوبیا اور مسلم مخالف نفرت کے گھنائونے رجحان سے بامعنی طور پر نمٹنے کے لیے ایک ایکشن پلان مرتب کریں۔ اقوام متحدہ کی تہذیبوں کا اتحاد نائن الیون کے بعد 2005 میں مسلم دنیا اور مغرب کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے جواب میں تشکیل دیا گیا تھا۔اس کے بنیادی مقاصد میں سے ایک تمام ثقافتوں، روایات اور مذہبی عقائد کے لیے باہمی احترام کو آگے بڑھانا ہے۔ 9 واں فورم ”امن کے اتحاد کی طرف: ایک انسانیت کے طور پر ایک ساتھ رہنا“ کے مرکزی موضوع کے تحت منعقد کیا گیا۔ یو این اے او سی گروپ آف فرینڈز کے رکن کے طور پر پاکستان اتحادکے مینڈیٹ کو آگے بڑھانے میں فعال کردار ادا کر رہا ہے۔