حکومت کا عوام کو قسطوں پر موبائل فونز دینے کا منصوبہ

اسلام آباد:وفاقی وزیر انفارمشین ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن سید امین الحق نے کہا ہے کہ سمارٹ فون فارآل سکیم کے تحت جی ایس ایم اے کے تعاون سے مقامی کمپنی قسط پے کی جانب سے آسان اقساط پر عام آدمی کو سمارٹ فونز کی فراہمی کی سہولت کا آغاز کردیا گیا ہے، 3 سے 12 ماہ کی اقساط میں 15 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے فونز دیئے جائیں گے،ملک میں اس وقت 19 کمپنیاں لائسنس حاصل کرنے کے بعد سمارٹ فون بنا رہی ہیں،وزارت آئی ٹی نے دور دراز علاقوں میں رابطوں کی سہولیات کی فراہمی کیلئے 28 نئے منصوبے شروع کئے ہیں، اس طرح کے منصوبوں کیلئے حکومت نے گزشتہ چار سال میں 65 ارب روپے خرچ کئے ہیں، ہم خواتین کو با اختیار بنانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔انہوں نے یہ بات مقامی ہوٹل میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ قسط کی ادائیگی بروقت نہ کرنے والوں کے فونز میں خصوصی لاک سسٹم کے باعث خود کار طور پر فون بند ہوجائے گا جو دنیا میں کہیں بھی استعمال نہیں کیا جاسکے گا۔تقریب میں سیکرٹری آئی ٹی محسن مشتاق، ممبر ٹیلی کام، ممبر لیگل، ممبر انٹرنیشنل کوآرڈینیشن ، جی ایس ایم اے ایشیا پیسیفک کے سربراہ جولیئن گورمن، ہیڈ آف پالیسیز جینٹ وائٹ، چیئرمین پی ٹی اے عاصم عظیم باجوہ،چیف ایگزیکٹیو یوفون ایم حتیم، چیف ایگزیکٹیو ٹیلی نار عرفان وہاب، چیف آپریٹنگ آفیسر جاز سمیت آئی ٹی و ٹیلی کام انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی شخصیات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اپنے خطاب میں سید امین الحق نے کہا کہ ضروری تھا کہ جب کنکٹیویٹی فراہمی اور آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر کے مسائل حل ہورہے ہیں تو لوگوں کی معاشی حالت دیکھتے ہوئے انھیں کم قیمت لیکن معیاری اسمارٹ فونز کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔اس مقصد کیلئے موبائل مینوفیکچرنگ پالیسی وضح کی گئی۔اب تک 29 کمپنیوں کو موبائل فون مینوفیکچرنگ لائسنسز جاری کیئے جاچکے ہیں یہ کمپنیاں لاکھوں کی تعداد میں موبائل فونز بنارہی ہیں جس سے مقامی طلب کو پورا کرنے کے ساتھ ایکسپورٹ بھی شروع کردی گئی ہے۔ اس سے اگلا مرحلہ تھا کہ عام آدمی جو بیک وقت 10 یا 20 ہزار روپے خرچ کرکے اسمارٹ فون نہیں خرید سکتا اس کیلئے آسان اقساط پر موبائل فون کا حصول یقینی بنایا جائے۔تاکہ اسمارٹ فون پر بہتر کنکٹیویٹی کے ذریعے عام افراد اپنے ای کامرس کے ذریعے روز مرہ معمولات کے ساتھ اپنے چھوٹے موٹے کاروبار کو فروغ دے سکیں۔ایسے وقت میں نے اپنی ٹیم کو ” اسمارٹ فونز فار آل” کا سلوگن دیا اور ہدایت کی کہ اس پر تیزی سے کام کیا جائے۔ آج اس خواب کی تکمیل کا دن ہے۔ میں اس ضمن میں سب سے پہلے GSMA ایشیا پیسیفک کے ہیڈ جولیان گورمن اور ہیڈ آف پالیسز جینٹ وائٹ کا شکریہ ادا کروں گا جنھوں نے اس پروگرام کے انعقاد کیلئے پھرپور تعاون فراہم کیا۔میں ” قسط پے” کے چیف ایگزیکٹیو آصف جعفری، کنسلٹنٹ عثمان ناصر کو مبارکباد دوں گا جنہوں نے اسمارٹ فون فار آل کیلئے اپنی خدمات فراہم کیں۔” اسمارٹ فون فارآل” کے اس خواب کی تکمیل کیلئے قسط پے کی جانب سے جو سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اس میں ابتدائی طور پر 10 ہزار سے ایک لاکھ روپے مالیت کے اسمارٹ فونز کو 20 اور 30 فیصد ایڈوانس کی ادائیگی پر آسان اقساط میں حاصل کیا جاسکتا ہے۔قسطوں پر موبائل فون کی فراہمی میں ایک رکاوٹ یا مسئلہ دنیا بھر میں رہا ہے کہ لوگ کسی ایک ادارے یا کمپنی سے قسطوں پر فون لے کر دوسری کمپنی کی سم لگا کر استعمال کرتے ہیں اور بقیہ رقم ادا نہیں کرتے۔اس ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے قسط پے نے “گوگل” کا خصوصی سسٹم استعمال کیا ہے جس کے تحت اگر بقیہ قسطیں کوئی ادا نہیں کرتا تو اس سسٹم کے تحت اسے لاک کردیا جائے گا جس کے بعد یہ فون نہ ہی کہیں سے “ان لاک” کیا جاسکے گا، نہ اس میں کوئی سم استعمال ہوسکے گی، نہ اس میں وائی فائی چلے گا اور نہ یہ دنیا میں کہیں بھی قابل استعمال ہوگا،یہ تو اس فون کو محفوظ رکھنے اور اقساط کی ادائیگی کا فارمولا ہے جو یقینا بہترین اور مستحق افراد تک اس پالیسی کے تحت فون کی فراہمی کا محفوظ بھی ذریعہ ہے۔ اس کے ساتھ ہی قسط پے کی جانب سے یہ سہولت بھی فراہم کی جائے گی کہ موبائل فون کی قیمت کی ادائیگی کے بعد وہی شخص 30 ہزار روپے تک کا قرضہ بھی حاصل کرسکتا ہے تاکہ وہ اپنے چھوٹے کاروبار کو بہتر یا مضبوط کرسکے۔یہ 30 ہزار کی رقم شاید شہروں میں رہنے والوں کیلئے تو کم ہوگی لیکن دور دراز علاقوں میں رہنے والے ہمارے پاکستانی بھائی بہنوں کیلئے یقینا ایک بڑا سہارا ہوگی۔سید امین الحق نے پاکستان میں موبائل فونز بنانے والی کمپنیوں، ٹیلی کام اداروں، بینکوں اور مالیاتی اداروں سے کہا کہ کہ وہ آگے آئیں اور ” اسمارٹ فون فار آل” کے تحت عام لوگوں کو اسی فارمولے کے تحت موبائل فون فراہم کریں۔مجھے یقین ہے کہ بہت کم عرصے میں اسمارٹ فونز اور کنککٹیویٹی کے استعمال سے پاکستان میں ای کامرس کو عروج حاصل ہوسکے گا اور یہ لاکھوں لوگ چند ہزار بھی کمائیں گے تو ملک کی معیشت کو اربوں روپے کا فائدہ ملے گا۔تقریب سے خطاب میں چیئرمین پی ٹی اے میجر جنر ریٹائرڈ عامر عظیم باجوہ نے کہا کہ بینکس، موبائل کمپنیاں اور موبائل بنانے والے ادارے آگے آئیں اور اس طرز پر اسکیم شروع کریں ان کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ اپنے خطبہ استقبالیہ میں جولیئن گورمین کا کہنا تھا کہ “ایک منسلک آبادی ڈیجیٹل قوم کے لئے بنیادی جزو ہے جس سے ڈیجیٹل اقتصادی ترقی، بااختیار صنعت اور کاروباری افراد اور ہر شہری کے لئے بہتر ذریعہ معاش کا بہاؤ ہوتا ہے۔ہمیں ہر فرد کو اسمارٹ فون کے ساتھ فعال کرنے کی ضرورت کو قبول کرنا چاہیے اور تمام پاکستان کے لیے اسمارٹ فونز کے لیے دلیرانہ عزم کے لیے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن اور کِسٹ پے کو سراہنا چاہیے۔تقریب سے خطاب میں قسط پے کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو افسر آصف جعفری نے کمپنی اور اسکیم کے بارے میں تفصیلات سے شرکاء کو آگاہ کیا،اس موقع پر ٹیلی کام کمپنیوں کے سربراہان نے پینل گفتگو میں پاکستان میں ٹیلی کام کے روشن مستقبل، چیلنجز اور مظلوبہ اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر آئی ٹی سید امین الحق کی قیادت میں انھیں امید ہے کہ ڈیجیٹل پاکستان ویژن جلد پورا ہوگا۔