پاکستان کو ذہین لوگوں کی کمی کے رجحان کا سامنا

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یونیورسٹیوں میں مارکیٹ پر مبنی تحقیق کرنے اور نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس اپنے نوجوانوں کی بڑی تعداد کی صورت میں بے پناہ انسانی وسائل موجود ہیں جنہیں طلب کے مطابق مہارتوں سے آراستہ کرکے اور انہیں تکنیکی اور پیشہ وارانہ مہارت فراہم کرکے ایک اثاثہ بنایا جاسکتا ہے،اس سے نوجوانوں کو فائدہ مند روزگار فراہم کرنے کے علاوہ قومی پیداوار اور کارکردگی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی (نیوٹیک)کے کانووکیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں ریکٹر نیوٹیک لیفٹیننٹ جنرل (ر) معظم اعجاز، فیکلٹی کے اراکین، فارغ التحصیل طلباء اور ان کے والدین نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ٹیکنالوجی میں ترقی کے ساتھ ساتھ سیکھنے کے طریقے بھی بدل رہے ہیں اور اب آن لائن پلیٹ فارمز پر معلومات اور علم کا ایک بڑا ذخیرہ آسانی سے دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں علماء محدود تکنیکی آلات پر انحصار کرتے تھے ، مشاہدے اور نشاندہی کے ذریعے علم حاصل کرتے تھے ،علم زبانی اور طباعت کے ذریعے منتقل کیا جاتا تھا۔انہوں نے تعلیم کے فاصلاتی آن لائن اور ہائبرڈ طریقوں کے ذریعے تعلیم دے کر خاص طور پر آئی ٹی، سائبر سیکورٹی، ڈیٹا اینالیٹکس اور مصنوعی ذہانت کے شعبوں میں گریجویٹس کی تعداد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے ورچوئل اور ہائبرڈ طریقوں کے نتیجہ میں امریکہ میں قائم کئی یونیورسٹیوں میں ٹیوشن فیس اور تربیت کے دورانیے میں کمی آئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے پاس پہلے سے ہی ورچوئل اور ہائبرڈ لرننگ کو فروغ دینے کے لئے ضروری انفراسٹرکچر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان کی طرف سے اپنائے گئے تعلیم کے ورچوئل طریقوں کو دیگر یونیورسٹیوں میں بھی اپنایا جا سکتا ہے تاکہ معیار کو برقرار رکھتے ہوئے گریجویٹس کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکے۔صدر مملکت نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کو ذہین لوگوں کی کمی کے رجحان کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ اس کے باصلاحیت اور اہل افراد کو پاکستان کے نظام اور اداروں میں شامل نہیں کیا جا سکا اور انہیں روزی روٹی کمانے کے لئے بیرون ملک جانا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یونیورسٹی سے فارغ التحصیل طلباء کی تربیت اور تعلیم پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے تاہم نظام کی نااہلی کے باعث پاکستان کو یہ نقصان اٹھانا پڑا۔صدر مملکت نے خواتین گریجویٹس سے استفادہ کرنے اور معاشی نظام کا حصہ بننے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کی صلاحیتوں کو ضائع نہیں کرنا چاہئے اور ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کے لئے ان سے بھرپور فائدہ اٹھایا جانا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ طب کے شعبے میں 40 سے 50 فیصد خواتین گریجویٹس سماجی اور خاندانی مجبوریوں کی وجہ سے افرادی قوت سے باہر ہو گئیں، اس طرح مجموعی قومی پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوئی۔انہوں نے طلباء کو مشورہ دیا کہ وہ زندگی بھر سیکھتے رہیں اور سائنس و ٹیکنالوجی بالخصوص آئی ٹی کے میدان میں ہونے والی تبدیلیوں سے خود کو باخبر رکھیں۔انہوں نے گریجویٹس پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگیوں میں اخلاقیات اور اسلامی اقدار کو برقرار رکھیں اور اپنے خاندان اور معاشروں کی محبت اور شفقت کے ساتھ خدمت کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ فارغ التحصیل طلباء کو اپنے دل و دماغ کو نئے خیالات کے لیے کھلا رکھنا چاہئے، مزید علم حاصل کرنا چاہئے، عاجزی سے رہنا چاہئے اور اپنے علم کو معاشرے کی فلاح و بہبود کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔صدر مملکت نے پالیسیوں کے تسلسل، ملک میں سیاسی استحکام اور اتحاد کے فروغ، سوشل میڈیا کے ذریعے جعلی خبروں اور غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود اور فکری ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ریکٹر نیوٹیک لیفٹیننٹ جنرل (ر) معظم اعجاز نے مارکیٹ پر مبنی تعلیم کے فروغ بالخصوص انجینئرنگ اور کمپیوٹر سائنس کے شعبوں میں نیوٹیک کے کردار پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کی فیکلٹی کے 68 ارکان کے پاس پی ایچ ڈی کی ڈگری ہے اور یہ کہ نیوٹیک انوویشن سینٹر اپنے فزیکل انفراسٹرکچر کو وسعت دینے کے علاوہ پورٹیبل ڈائیلاسز اور ایکسرے مشینوں کی تیاری پر کام کر رہا ہے۔قبل ازیں صدر مملکت نے انجینئرنگ کے مختلف شعبوں میں اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلباء کو گولڈ میڈلز سے نوازا، اس کے علاوہ فارغ التحصیل طلباء کو ڈگریاں بھی دیں۔