پاک امریکا تجارتی تعلقات کو مزیدمضبوط بنانے کی ضرورت

واشنگٹن:امریکا میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستانی نوجوان ملک کے روشن مستقبل کے معمار ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان میں سٹارٹ اپ ایکو سسٹم کو فروغ دینے کے لیے پاک امریکا تجارتی تعلقات کو مزیدمضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے یونیورسٹی آف اوکلا ہاما کی شراکت سے امریکی محکمہ خارجہ کے پروفیشنل فیلو شپ پروگرام کے لیے امریکا کے دورے پر آئے پاکستانی کاروباری نوجوانوں کےوفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستانی کاروباری نوجوان ترقی کے انجن ہیں جو اپنی صلاحیتوں اور مہارتوں سے ملک کے روشن مستقبل کے معمار ہیں۔انہوں نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی اختراعی اور تخلیقی کاروباری صلاحیت کے ذریعے پاکستان میں فروغ پزیر سٹارٹ اپس ایکو سسٹم کو تشکیل دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کی پانچویں بڑی آبادی والا ملک ،جس کی آبادی 23کروڑ کے قریب ہے اور جہاں نصف کے قریب شہریوں کی عمر 22 سال یا اس سے کم ہے، جس کے11لاکھ سے زیادہ موبائل براڈ بینڈ سبسکرائبرز اور ٹیکنالوجی کی سوجھ بوجھ رکھنے نوجوان انسانی سرمائے کے ساتھ پاکستان امریکی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو کاروبار کے نئے مواقع کی تلاش، سرمایہ کاری اور توسیع کے لیے مثالی اور سازگار حالات فراہم کرتا ہے۔پروگرام کا مقصد جنوبی ایشیا کی چار ابھرتی ہوئی معیشتوں بنگلہ دیش، بھارت، پاکستان اور سری لنکا کے نوجوان کاروباری افراد کی اگلی نسل کو بااختیار بنانا ، ان کی مدد کرنا اور انہیں اپنے کیریئر کو آگے بڑھانے کے لیے درکار رسائی اور مواقع فراہم کرنا ہے۔ رواں سال 4 مختلف ممالک کے کل 20 امیدواروں کو منتخب کیا گیا ہے جن میں پاکستان کے5کامیاب، تخلیقی، اختراعی نوجوان کاروباری افراد شامل ہیں۔وفد میں منیجر بزنس انکیوبیشن بلوچستان یمنیٰ افتخار، بانی سلیبرٹی سول ذیشان خان، سینئر منیجر آرگنائزیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ٹوٹل ریوارڈز جنگو ٹیک پرائیویٹ لمیٹڈ رابعہ اقبال اور چیف ایگزیکٹو آفیسر جی او ایچ او رومز علی بن مسعود شامل تھے۔ یہ کاروباری افراد ہوٹل مینجمنٹ، ٹورازم، انکیوبیشن اور ایکسلریشن، بی 2بی ریٹیل سپلائی اور ٹریول بلاگنگ کے کاروبار سے تعلق رکھتے ہیں۔پاکستانی سفیر نے نوجوان کاروباری افراد کو پروگرام کے لیے منتخب ہونے پر مبارکباد یتے ہوئے کہا کہ پاکستانی نوجوانوں کو بین الاقوامی سطح پر ملک کی نمائندگی کرنے کا موقع مل رہا ہے۔ انہوں نے اس طرح کےعوامی سطح پر وفود کے تبادلے کے پروگراموں کی افادیت کو سراہا اورنوجوانوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے نیٹ ورکس کو مزید مضبوط بنانے اور مضبوط پیشہ ورانہ روابط قائم کرنے کے لیے اس موقع کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں۔پاکستانی سفیر مسعود خان نے امریکی مارکیٹ میں پاکستان کی برآمدات کی متاثر کن کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے اعتراف کیا کہ گزشتہ 18 ماہ میں صرف پاکستان میں قائم ٹیک سٹارٹ اپس نے تقریباً 1.5 بلین ڈالر کمائے ہیں جن میں سے 60 فیصد کو بنیادی طور پر امریکا کے شہر سان فرانسسکو میں قائم وینچر کیپیٹل فرمز نے فنڈز فراہم کئے ہیں۔ کلینر پرکنز، ٹائیگر گلوبل اور سیکویا جیسی اعلی ترین امریکی وینچر کیپیٹل فرمزنے پاکستان کے کامیاب سٹارٹ اپس کو پری سیڈ، سیڈ اور انکیوبیشن کے مراحل میں فنڈ فراہم کرنا شروع کر دیا ہے۔انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کے ساتھ ساتھ صحت، زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے لیے پاکستان اور امریکا کے درمیان مسلسل رابطے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے درمیان حکومت سے حکومت، کاروبار سے کاروبار اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت تمام سطحوں پر مضبوط روابط پیدا کرنے کے لیے ٹھوس کوششیں جاری ہیں۔انہوں نے گروپ کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان مزید ٹیک سٹارٹ اپس کواپنی طرف راغب کرنے کے لیے اپنے ٹیکس نظام کو ہموار کر رہا ہے اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے سیاحتی انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے اضافی اقدامات بھی کر رہا ہے۔انہوں نے کاروباری افراد کے لیے اپنے ممکنہ ہم منصبوں کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کے لیے کئی کاروباری مواقع کی بھی نشاندہی کی۔پاکستانی تاجروں کا یہ دورہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکا میں نیشنل انٹرپرینیورشپ کا مہینہ منایا جا رہا ہے۔ صدر بائیڈن نے اپنے اعلان میں کہا ہے کہ ہم ایسےہنر مندوں اور مہارت رکھنے والوں اور ملازمتوں کے تخلیق کاروں کا مہینہ منا رہے ہیں جن کے وژن اور ہمت سے ہماری معیشت کو تقویت ملتی ہے۔