آئرش کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت

اسلام آباد:صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پاکستان اور آئرلینڈ کے درمیان دوطرفہ تجارت کے حجم میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئرش کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی جائے جو پاکستان کے منافع بخش غیر ملکی سرمایہ کاری کے نظام سے استفادہ کر سکتی ہیں ۔ صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار آئرلینڈ میں پاکستان کی نامزد سفیر عائشہ فاروقی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نےایوان صدر میں ان سے ملاقات کی۔نامزد سفیر سے بات چیت کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آئرلینڈ میں آئی ٹی ہنر مند نوجوانوں اور اسٹارٹ اپس کے لیے آن لائن ملازمتیں حاصل کرنے کے بے پناہ مواقع موجود ہیں کیونکہ یورپ میں زیادہ سے زیادہ آئی ٹی کمپنیاں اپنا ہیڈ کوارٹر آئرلینڈ منتقل کر رہی ہیں جو “یورپ کی سیلیکون ویلی” ہے ۔صدر مملکت نے امید ظاہر کی کہ آئرلینڈ کے لیے نامزد سفیر پاکستان کی آئرلینڈ کے ساتھ نتیجہ خیز شراکت داری کو مزید گہرا کرنے اور بامقصد اقدامات کر کے باہمی طور پر فائدہ مند تعاون کو وسعت دینے کے لیے کام کریں گی جس میں دو طرفہ روابط میں اضافہ، پاکستان میں سرمایہ کاری کا فروغ، پاکستان کے آئی ٹی ہنر مند نوجوانوں کے لیے آن لائن ملازمت کے مواقع پیدا کرنا، پارلیمانی تبادلوں کو بڑھانا، عوامی سطح کے رابطوں میں اضافہ اور زراعت اور لائیو سٹاک میں بہتر تعاون حاصل کرنا شامل ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کوانٹم کمپیوٹنگ کے تحقیقی پروگراموں میں ایک فعال شراکت دار بننے پر توجہ دینی چاہیے۔صدر مملکت نے جی ایس پی پلس کے جاری چوتھے دو سالہ جائزے اور 2023 کے بعد نئی جی ایس پی اسکیم کے آغاز کے دوران پاکستان کے لیے آئرلینڈ کی حمایت کو انتہائی اہم قرار دیا جس کے لیے انہوں نے کہا کہ فعال مصروفیات کی ضرورت ہوگی۔ انہوں نے آئرلینڈ کی حکومت کی جانب سے اس سال اکتوبر میں اسلام آباد میں سفارت خانے کے افتتاح کو بھی خوش آئند قدم قرار دیا اور کہا کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان باہمی مفید اور دوستانہ تعلقات کو اگلی سطح پر لے جانے میں مدد ملے گی۔صدر مملکت نے کہا کہ آئرلینڈ میں 25000 سے زیادہ پاکستانی آباد ہیں جن میں پاکستانی طلباء اور پروفیشنل افراد شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ تعلیم دوطرفہ تعاون کا ایک اہم شعبہ ہے، نامزد سفیر پاکستانی طلباء کو آئرلینڈ کی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے لئے آئرش سکالرشپ حاصل کرنے میں تعاون کے لیے کوششیں کریں۔ صدر نے مزید کہا کہ بھارتی قابض افواج کی جانب سے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جائے، جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے اور اسے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جانا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور اس کی انسانی حقوق کی مشینری کو حساس بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت کو اپنے مسلمانوں کی سلامتی اور فلاح و بہبود کو یقینی بنانے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے ۔