ڈالر کی بادشاہت ختم

اسلام آباد: حکومت نے ڈالر کی اجارہ داری ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس مقصد کے لیے وفاقی حکومت اور چینی حکومت نے مل کر طے کیا ہے کہ اب سے پاکستان اور چین کے درمیان تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے چین سے تمام تجارتی معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا حجم 14 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا ہے جس میں سے پاکستان نے چین سے 12 ارب 70 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کیں جبکہ برآمدات کا حجم صرف ایک ارب 86 کروڑ ڈالر رہا اور اس طرح پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی خسارہ 10 ارب ڈالر سے زائد رہا۔اسی طرح مالی سال 17-2016 میں پاکستان کا چین سے تجارتی خسارہ 12 ارب 67 کروڑ ڈالر سے زائد رہا جبکہ مالی سال 18-2017 میں یہ خسارہ 14 ارب ڈالر رہا۔

اب پاکستان سے چین کے تجارتی خسارے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کے لیے پاکستانی حکومت نے پاک چین تجارت امریکی ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور ان کے ماتحت اداروں اور منسلک محکموں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔ مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ چائنیز کمپنیوں و برآمد کنندگان کے ساتھ تمام لین دین اور معاہدے چائنیز کرنسی یوآن میں کئے جائیں گے۔دوسری جانب امریکہ اور چین کے تجارتی تنازع میں نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے، چین نے امریکی خام تیل پر پانچ فیصد ٹیکس وصولی شروع کر دی ہے جبکہ امریکہ 125 ارب ڈالر کی چینی مصنوعات پر 15 فیصد ٹیکس وصول کرے گا،دونوں ملکوں کے تجارتی تنازع کے دوران ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چین نے امریکی خام تیل پر ٹیکس عائد کیا ہے ،امریکہ نے جن چینی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد کیا ہے ان میں سمارٹ سپیکرز، ہیڈ فونز اور مختلف اقسام کے جوتے شامل ہیں۔ چین نے بھی امریکی اقدام کے جواب میں 75 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاہم حکام نے یہ واضح نہیں کیا کہ اتوار سے کتنی مالیت کی مصنوعات پر ٹیکس وصولی کا آغاز کیا گیا ہے۔