پاکستانی اور بھار تی مندوبین کے درمیان تکرار

اقوام متحدہ:اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کی جانب سے دنیا کی توجہ بھارت کی جارح اور توسیع پسند حکومت کی جانب سے جنوبی ایشیا کے امن اور سلامتی کو درپیش خطرے کی طرف دلانے اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کواجاگر کرنے کے بعد اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کے مندوبین کے درمیان لفظی تکرار ہوئی۔بھارتی مندوب سوباشاشینی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تخفیف اسلحہ اور بین الاقوامی سلامتی کے معاملات پر کام کرنے والی پہلی کمیٹی میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کے بیان کے ردعمل میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے دعوی کیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور الزام عائد کیا کہ پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہےا اور یہ کہ پاکستان کو اپنے ملک میں خواتین اور اقلیتوں کے پریشان کن حالات کے بارے میں فکر مند ہو۔اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے جواب دینے کا حق استعمال کرتے ہوئے بھارت کے اس دعوے کو مسترد کر دیا جس میں اس نے کہا تھا کہ جموں و کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ اقوام متحدہ کے نقشوں میں کشمیر متنازعہ علاقے کے طور پر موجود ہے۔ اور یہ بھارت کی سب سے بڑی غلط فہمی ہے کہ جموں وکشمیر اس کا حصہ ہے۔ دراصل یہ ایک قانونی کہانی ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اس کے عوام کو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے کرنا ہے اور بھارت نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کو تسلیم کیا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے کا پابند ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کا فوجی مبشر مشن (یو این ایم او جی آئی پی) متنازع علاقے میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ تعینات ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت اگر بین الاقوامی قانون اور اخلاقیات کا کوئی احترام کرتا ہے تو وہ جموں و کشمیر میں اپنی دہشت گردی کا راج ختم کرے گا، اپنی فوجیں ہٹائے گا اور کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے دے گا۔انہوں نے کہا کہ جارح، نوآبادیاتی سوچ رکھنے ولا اور غیر قانونی قابض ملک بھارت کشمیریوں کی ان کے حق خودارادیت کے حصول اور آزادی کے لیے جائز جدوجہد کو “دہشت گردی” کے طور پر پیش کرکے انہیں دبانے کا جواز پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ان کی یہ سوچ اس وقت عروج پر ہے۔اس بات کی نشاندہی کرتےہوئےکہ بھارتی مندوب نے پاکستان کی طرف سے پیش کئے گئے حقائق بشمول بھارت کی طرف سے اسلحہ کے ڈھیر لگا کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے اور جارحانہ فوجی پالیسوں پر کوئی بات نہیں کی ، پاکستانی مندوب نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی طرف سے اٹھائے گئے معاملات علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کی صورتحال پرممکنہ طور پر سنگین اثرات مرتب کرنے کی وجہ سے مکمل طور پر کمیٹی کے کام سے متعلقہ ہیں لیکن بھارتی وفدیہ نہیں چاہے گا کہ یہ عالمی ادارہ پاکستان کے خلاف بھارت کی روایتی اور غیر روایتی صلاحیتوں میں زبردست اضافے کی جانچ پڑتال کرے۔پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے کہا کہ پاکستان نے ان مسائل اور بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کو اجاگر کیا ہے اور کرتا رہے گا۔ پاکستانی مندوب نے اقلیتوں کے حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے بارے میں جھوٹےدعوے کرنے کی بجائے اپنی ریاستی معاملات پرتوجہ دے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے بالادست نظریے کے باعث اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اسلام فوبیا اور تعصب میں اضافہ ہوا ہے۔پاکستانی مندوب گل قیصر سروانی نے کہا کہ آج کے ناقابل یقین حد تک عدم برداشت والے ملک بھارت میں 20کروڑ مسلمانوں کو گائو رکھشکوں کے ذریعہ بار بار بار قتل اور تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے،بھارتی حکومت کی ملی بھگت سے آر ایس ایس کے انتہا پسندوں کی طرف سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے قتل عام، مسلمانوں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کے لیے امتیازی شہریت کے قوانین اور مساجد کو نقصان پہنچانے کی ایک مشترکہ مہم جاری ہے۔