بین الاقوامی برادری کو افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ

کابل:اقوام متحدہ نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا ہے کہ اسے افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے جو انتہائی حقیقت پسندانہ نقطہ نظر ہے۔ یہ بات افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب خصوصی نمائندہ مارکس پوٹزل نے سلامتی کونسل میں بریفنگ کے دوران کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر طالبان حکومت افغان معاشرے کی تمام ضروریات کو پورا نہیں کرتے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ محدود مواقع کے اندر تعمیری روابط رکھتی ہے ، تو یہ واضح نہیں ہے کہ آگے کیا ہوگا۔انہوں نے خبردار کیا کہ مزید تقسیم، افغانستان کو اکیلا چھوڑ دینا ، غربت، اور اندرونی تنازعات ممکنہ طور پر بڑے پیمانے پر نقل مکانی اور دہشت گرد تنظیموں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ افغان شہریوں کے لیے مزید مشکلات کا باعث بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمیں افغان حکومت کے ساتھ روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔جس کا مقصد افغانستان میں اس طرز حکمرانی کو فروغ دینا ہے جو افغان عوام کے فائدے کے لیے کام ہو اور عالمی برادری کے اصولوں کا احترام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ کامیابی یقینی نہیں ہے لیکن ان مقصد کے حصول کے لیے بہتر روابط کا قیام سب سے حقیقت پسندانہ راستہ ہے۔ اقوام متحدہ کے مندوب نے کہا کہ طالبان حکومت کو کسی ریاست نے تسلیم نہیں کیا اور یہ بھی کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کو تباہ ہوتے نہیں دیکھ سکتی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ہمسایہ ممالک نےخاص طور پر ایک عملی نقطہ نظر اپنایا اور افغانستان کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مضبوط بنانے اور استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ 26جولائی کو ہونے والی تاشقند کانفرنس میں افغان حکومت کے نمائندوں ، روایتی ڈونرز، خطے کے رہنمائوں نے شرکت کی اور یہ کانفرنس بین الاقوامی برادری کے لیےافغانستان سے متعلق توقعات پر اپنا موقف بیان کرنے اور اس ملک کے ساتھ رابطے کا بہترین پلیٹ فارم تھالیکن افسوس کی بات کہ افغان حکومت نے ان توقعات کا تعمیری طور پر جواب نہیں دیا، اس کے باوجود تاشقند فارمیٹ فائدہ مندہے اور اسے جاری رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سیاسی شمولیت اور فیصلہ سازی میں شفافیت کا مسلسل فقدان ہے۔ افغان شہریوں کی حکومت کی ہر سطح پر نمائندگی نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کے لیے حکام کو فیڈ بیک فراہم کرنے کے لیے کوئی مستقل طریقہ کار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اقوام متحدہ کا امددای مشن(یو این اے ایم اے) اپنے فیلڈ دفاتر کے ذریعے مستقل طور پر مقامی حکام اور افغان کمیونٹیز کے نمائندوں بشمول خواتین کو اکٹھا کرنے کے لیے کام کرتا ہے تاکہ مشاورت کی سطح کو بہتر بنایا جا سکے۔